بلوچستان میں بارشوں کے نئے سپیل کے نتیجے میں درجنوں مکانات منہدم ہو گئے ہیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کوئٹہ، قلعہ سیف اللہ، چمن، پشین، مستونگ، قلات، خاران، نوشکی، چاغی، واشک، لسبیلہ سمیت صوبے کے دیگر علاقوں میں بارشیں ہوئیں۔
سب سے زیادہ بارش دالبندین میں 18 ملی میٹر بارش، قلات میں چھ، کوئٹہ میں پانچ اور لسبیلہ میں تین ملی میٹر ریکارڈ کی گئی۔
پشین کے علاقے کلی شادیزئی میں آسمانی بجلی گرنے سے دو خانہ بدوشوں ہلاک ہوئے۔ ان کا تعلق افغانستان سے بتایا جاتا ہے۔ آسمانی بجلی گرنے سے ان کے 50 کے لگ بھگ مال مویشی بھی ہلاک ہوئے۔
قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے پروونشل ڈیزاسسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے ڈائریکٹر عطااللہ نے پشین میں آسمانی بجلی گرنے سے دو اموات کی تصدیق کی۔ ان کا کہنا تھا کہ باقی اضلاع میں بارشوں سے اب تک کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں۔
چاغی کے ڈسٹرکٹ کونسل چیئرمین عبدالودود سنجرانی کے مطابق دالبندین میں گزشتہ شب ایک گھنٹے سے زائد تک طوفانی بارش ہوئی جس کی وجہ سے ندی نالوں میں طغیانی آ گئی۔ نکاسی آب کا نظام نہ ہونے کی وجہ سے بارش کا پانی آبادیوں میں داخل ہو گیا۔
انہوں نے بتایاہے کہ کلی قاسم خان، کلی خدائے رحیم، کلی رسول بخش، داؤد آباد، سورگل، ڈنو، اہجبانی کالونی، فیصل کالونی، کلی ہاشم خان، ظہور کالونی، کلی خان جان میں 25 سے 30 مکانات گرے ہیں جبکہ چار دیواریوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
پچھلے ہفتے بھی بارش ہوئی تھی جس کا پانی تاحال جمع تھا۔ مزید بارشیں ہونے سے نقصانات زیادہ ہوئے۔
’متاثرہ علاقوں سے ڈی واٹرنگ پمپ کے ذریعے پانی نکالا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں پی ڈی ایم اے سے بھی مدد طلب کی گئی ہے۔‘
بارشوں سے کوئٹہ کو زاہدان سے ملانے والی ریلوے پٹڑی کئی مقامات پر ایک بار پھر سیلابی ریلوں میں بہہ گئی۔ پچھلے ہفتے کی بارشوں سے بھی پٹڑی کو نقصان پہنچا تھا۔
دالبندین کے قریب چھتر کے مقام پر سیلابی ریلے کی وجہ سے کوئٹہ تفتان این 40 شاہراہ بھی کئی گھنٹوں تک بند رہی جو اب آمدروفت کے لیے بحال کر دی گئی ہے۔
دالبندین کے کلی کوئی خان کے رہائشی خدائے داد نوتیزئی نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’رات کو بارشوں کی وجہ سے پانی گھروں میں داخل ہوا جس کی وجہ سے کافی نقصان ہوا۔ حکومت کی جانب سے تاحال نہ کوئی مدد کے لیے آیا ہے اور نہ کوئی امداد ملی ہے۔ ہم اپنی مدد آپ کے تحت گھروں سے پانی نکال رہے ہیں۔‘
ڈسٹرکٹ کونسل چیئرمین کے مطابق چھتر میں ایک گاڑی سیلابی ریلے میں بہہ گئی تھی تاہم اس میں سوار افراد کو بچالیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ ظہور کالونی میں ایک ٹرک بھی پانی میں بہہ گیا تھا تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے مطابق نوشکی میں بھی این 40 شاہراہ سڑک بہہ جانے سے راستہ بند ہوگیا تھا جسے بحال کر دیا گیا۔
ڈائریکٹر پی ڈی ایم اے کے مطابق بلوچستان میں گزشتہ ایک ماہ کے دوران ہونے والی بارشوں اور آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں اب تک آٹھ افراد کی موت ہوئی ہے۔ ان میں تین اموات خاران، دو بارکھان اور ایک خاران میں دیواریں، چھتیں گرنے اور سیلابی ریلے میں بہنے سے ہوئیں۔
کوئٹہ میں بارشوں کے بعد ڈبل روڈ، زرغون روڈ، سریاب روڈ، سبزل روڈ سمیت شہر کے دوسرے علاقوں میں سڑکوں پر پانی جمع ہو گیا جس سے ٹریفک کی روانی متاثر اور شہریوں کو پیدل چلنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
محکمہ موسمیات کے مطابق پیر کو بلوچستان کے 20 سے زائد اضلاع میں بارشیں ہوں گی۔
ان میں کوئٹہ، زیارت، چمن، پشین، ژوب، شیرانی، ہرنائی، موسیٰ خیل، قلعہ سیف اللہ، قلعہ عبداللہ، کوہلو، سبی، نصیرآباد، قلات، مستونگ، نوشکی، چاغی، واشک اور خضدار شامل ہیں۔