کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کے خلاف جاری احتجاجی کو کیمپ کو 5401 دن ہوگئے-
اظہارِ یکجہتی کرنے والوں میں نیشنل پارٹی کے رہنما عبدالغفار قمبرانی سمیت دیگر مختلف طبقہ فکر کے لوگوں نے شرکت کی ۔
کیمپ میں لاپتہ بلوچ طالبعلم رہنما زاکر مجید کی والدہ بھی شریک رہیں۔
اس موقع پر انھوں نے اپنے ویڈیو پیغام میں اپیل کی کہ سالوں سے لاپتہ اسکے بیٹے زاکر مجید کو منظر عام پر لایا جائے، اس نے ریاستی حکام سے اپیل کی کہ اسکے بڑھتی عمر اور عاجزی کو مد نظر رکھتے ہوئے اسکے گھر کے سہارے اور چراغ زاکر جان کو بازیاب کیا جائے۔
زاکر مجید کی والدہ نے کہا کہ اس نے احتجاج کے تمام تر زرائع استعمال کیے ہیں، دو دفعہ کوئٹہ سے اسلام آباد لانگ کیا ہے شال اور اسلام آباد میں دو دفعہ مہینے تک احتجاجی دھرنا دے کر بیٹھے رہے ہیں لیکن میرے بیٹے کا تاحال کوئی خیر خبر ہم کو نہیں ملا ہے، انہوں نے رمضان کے با برکت مہینے کے صدقے گزارش کی کہ اسے رہا کیا جائے اور انہیں اس عمر میں سکھ کا سانس لینے دیا جائے -
اس موقع پر وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ریاست اپنے جبر کی پالیسیوں میں شدت لا رہا ہے، کالونیل سسٹم کو مستحکم کرنے کیلئے لوگوں لوگوں کو جبری لاپتہ کرنا، ماورائے عدالت قتل میں اضافہ کیا جارہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نئے حکومت نے آتے ہی بلوچ نوجوانوں کو جبری گمشدگی کرنے کا نیا سلسلہ شروع کیا، پنجاب کے تعلیمی اداروں اور کراچی سے نوجوانوں کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، ریاست سلو جینو سائیڈ سے بلوچ قوم کو اس سرزمین سے ختم کرنے کا تہیہ کرچکا ہے، فوج ایف سی سی ٹی ڈی اور ریاست کے تمام ادارے بلوچ نسل کشی میں برابر شریک جرم ہیں -