بلوچ جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قائم احتجاجی کیمپ کو 5388 دن مکمل




بلوچ جبری لاپتہ افراد  کی بازیابی کیلئے قائم احتجاجی کیمپ کو 5388 دن ہوگے.
 اظہار یکجہتی کرنے والوں میں بی ایس او پچار کے مرکزی چیئرمین بوہیر صالح بلوچ جن کے ہمراہ مرکزی وائس چیرمین ڈاکٹر طارق بلوچ مرکزی کمیٹی کے ممبر و شال زون کے آرگنائزر  وسیم بلوچ، مرکزی کمیٹی کے ممبر انعام بلوچ ڈپٹی آرگنائزر امجد بلوچ سابقہ چیرمین گہرام اسلم بلوچ یونیورسٹی آف بلوچستان کے یونٹ سیکٹری اکرم بلوچ  سینر ممبر سنگت شاکر بلوچ  معیم عطا بلوچ اور  دیگر نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی ۔

دوسری جانب وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے جاری بیان میں کہا ہے کہ عالمی منظرنامے پر حالیہ تبدیلیوں سے عالمی طاقتوں کے مفادات تبدیل ہورہے جن کے تحت پاکستان بھی کاونٹر انسرجنسی پالیسوں میں تبدیلی لاتے ہوے بلوچ نسل کوشی میں تیزی لاچکی ہے ۔ پاکستان نے بلوچ نسل کشی میں عالمی امداد اور عالمی اداروں کی خاموشی کو بھر پور استعمال کیا ہے اور تاحال اسی کوششوں میں ہے کہ عالمی منظرنامے پر ساکھ بچا کر بلوچ نسل کشی  چوری چھپے جاری رکھ سکیں ۔ 

 ماما قدیر بلوچ نے کہا ہے کہ  پاکستان عالمی دنیا کے خاموشی دیکھ کر بلوچ نسل کشی کی پالسیوں کو بلا روک ٹھوک جاری رکھے ہوئے ہے بلوچ تحریک کے خلاف مارو پھینک دو کی پالسی جاری رکھتے ہوئے پاکستان کے خفیہ اداروں نے چند سالوں میں ہزاروں بلوچ فرزندوں کو جبری اغوا کرنے کے بعد شہید کیا اور لاشوں کو مسخ کر کے پھینک دیا ہے ۔ لیکن عالمی اداروں اور انسانی حقوق کے دعوی دار ملک کو کی جانب سے کوئی بھی قابل ذکر اقدام دکھائ  نہ دینے پر  شہ پاتے ہوئے پاکستان نے بلوچستان کے ہر  کونے  میں  اپنی دہشتگردانہ پالیسیوں کو تیز کرتے ہوئے روزانہ بلوچ  آبادیوں پر حملوں کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع کر دیا ہے ۔

انھوں نے کہاہے کہ  اب بھی دنیا کی خاموشی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان گوادر میں  سیلاب قدرتی آفت میں بھی درندگی جاری رکھتے ہوئے ہیں ۔ سیلاب زدگان کےساتھ تباہ حال بلوچوں پر اپنی بربریت کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے اپنے آزمودہ کارندوں کو پرامن جہدوجہد کرنے والوں کے خلاف میدان میں  لاکر بلوچ نسل کشی کو وسیع پیمانے پھیلانے کی تیاری کر چکے ہیں.

Post a Comment

Previous Post Next Post