مستونگ،سرگودھا ،تربت 2 نوجوان جبری لاپتہ دو بازیاب

 


مستونگ: پاکستانی فورسز بدنام زمانہ کاؤنٹر ٹیرززم ڈیپارٹمنٹ  سی ٹی ڈی نے 26 مارچ 2024 کو رات گئے چھاپہ مارکر غلام اللہ لھڑی نامی نوجوان کو حراست  میں لیکر جبری لاپتہ کردیا ۔

اس طرح  19 مارچ 2024 کو پاکستانی فورسز نے رات کے وقت چھاپہ مارکر  صدام حسین سکنہ عزیز آباد نامی نوجوان کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا جس کے بعد وہ لاپتہ ہیں ۔ 

 علاوہ ازیں صوبہ پنجاب کے شہر سرگودھا میں میڈیکل کالج کے طالب علم تربت تجابان کے رہائشی خداداد سراج کو مارچ 2024 کو مسلح افراد نے جبری اغوا کے بعد لاپتہ کردیاتھا بازیاب ہوگئے ہیں ۔

انھیں مارچ میں  رات 8.30 بجے  اس وقت لاپتہ کیا گیا تھا جب اپنے ایک دوست کے ساتھ روٹی لینے کے لیے اپنے روم سے باہرگیا تھا اور واپس آتے ہوئے بہادرشاہ ظفر روڈ پر الرشید ہسپتال سرگودھا کے سامنے ایک نامعلوم شخص نے ایڈریس پوچھنے کے بہانے روکے رکھا اور اسی وقت ایک سفید رنگ کی کلٹس گاڑی میں سوار افراد نے انہیں اغوا کیا۔

 ان کی بازیابی کیلئے 14 مارچ 2024 کو کرکی تجابان کے مقام پر سی پیک روٹ کو خواتین اور بچوں نے بلاک کرکے دھرنا دیا ، مگر ضلع کیچ کی انتظامیہ سے معاہدہ کے بعد   بازیابی کی یقین دہانی پر احتجاج ختم کیا گیا تھا ۔ تاہم دو دن بعد سی پیک شاہراہ ایم ایٹ کو دوبارہ انتظامیہ کی   وعدہ خلافی کے بعد بند کردیا گیا،  لیکن کمشنرمکران اور ڈپٹی کمشنر کیچ کی ایک بار پھر یقین دہانی کے سبب تین دن تک جاری رہنے والا دھرنا موخر کیا گیا۔

ان کی بازیابی کیلے سرگودھا میں بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل  نے مظاہرے کیے جہاں انھیں فورسز نے مارا پیٹا اور انکے دو دوستوں کو حراست میں لیکر تشدد کا نشانہ بنایاگیا ۔ 

بلوچ یکجہتی کمیٹی اور خدا داد کی فیملی نے 31 مارچ کو تربت میں گرینڈ ریلی اور احتجاج کا اعلان کررکھا تھا۔ 

دریں اثناء ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت کے علاقے آپسر آسکانی بازار کے رہائشی جاسم ولد قاسم ایک سال جبری گمشدگی کے بعد جمعرات کو بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے جس کی اہل خانہ نے تصدیق کی ہے۔

انہیں 2 اپریل 2023 کو اپنے گھر آسکانی آپسر سے جبری اغوا کے بعد لاپتہ کیا گیا تھا۔

جاسم کی بازیابی کے لیے اہل خانہ نے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز میں کیس رجسٹر کرنے کے علاوہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے پلیٹ فارم پر احتجاج بھی کیا۔

Post a Comment

Previous Post Next Post