خاران: قابض پاکستانی فورسز کے ہاتھوں تین افراد جبری لاپتہ ، تفصیلات کے مطابق گزشتہ دن خاران سے پاکستانی فورسز خفیہ اداروں نے تین افراد کو جبری لاپتہ کردیا ہے ۔ جن کی شناخت ضعیف العمر خاران کے مشہور و معروف حجام گل خان شکاری، اس کا بیٹا میران سمیت زاہد ولد محمد اختر نامی نوجوان جو کہ شعبے کے لحاظ سے ایک پولیس ہے، کے نام سے ہوئی ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستانی فورسز نے مذکورہ افراد کو ان کے گھر سے حراست میں لیکر جبری لاپتہ کردیا اور نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے ۔جن کے بارے میں اب تک کوئی معلومات نہیں کہ وہ کہاں اور کس حالت میں ہیں۔
آپ کو علم ہے گل خان شکاری کے دو بیٹے اور ایک نواسے کو پہلے بھی جبراً لاپتہ کیا گیا تھا اور بعد ازاں انہیں سی ٹی ڈی کے حوالے کردیا گیا تھا، تاہم اس کے بعد وہ رہا ہوگئے تھے۔
اس کے علاوہ گل خان شکاری کے ایک بیٹا نواب عمران اور بھانجا نجیب ملازئی جبری گمشدگی کے بعد اب تک پاکستانی فورسز کی حراست میں ہیں۔
خیال رہے کہ گل خان شکاری نے اسلام آباد میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے بلوچ مسنگ پرسنز کی رہائی کے سلسلے میں لگائے گئے کیمپ میں شرکت کرکے اپنے پیاروں کی باحفاظت بازیابی کیلئے احتجاج بھی کیا تھا۔
جہاں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنما اسلام آباد دھرنا مارچ کے سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے دھرنا مارچ کے اختتام پر خدشہ ظاہر کیاتھا کہ جو لاپتہ افراد کے لواحقین ہیں واپسی پر انکے خلاف پاکستانی فورسز خفیہ ادارے غیر قانونی قدم اٹھائیں گے ،انھیں حراساں یا لاپتہ کیاجائے گا کہ کیوں انھوں نے اپنے پیاروں کی بازیابی کیلے دھرنا مارچ کا حصہ بنے تھے ۔
خاران سے علاقائی ذرائع نے انکشاف کیاہے کہ خاران میں پاکستانی فورسز خفیہ اداروں کیلے کام کرنے والے علاقائی شاہد گل ملازئی نامی دلال کام کرتے ہیں جو کہ ملازئی قبیلے کو قابض فوج کے مذموم مفادات کیلئے مسلسل استعمال کررہا ہے، اس کے علاوہ ملازئی قبیلے کے افراد پر پریشر یا بلیک میلنگ کے ذریعے خفیہ اداروں آئی ایس آئی یا ایم آئی کے ذریعے لاپتہ کروانے میں ملوث پایا گیا ہے۔ ملازئی قبیلے کے غیور افراد اور جبری گمشدگیوں کے پیچھے شاہد ملازئی کی من گھڑت مخبری کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
علاوہ ازیں رواں ماہ کی 2 تاریخ کو مستونگ کلی شیخان سے کمسن طالب علم محمد عامر علیزئی کو اسکے گھر سے لاپتا کردیا گیا یے۔