بلوچستان بھر میں انتخابی نتائج کو روکنے اور تبدیل کرنے کیخلاف احتجاجی دھرنا جاری ،ٹرین روک دیا گیا ،فوج کیخلاف نعرہ بازی




کوئٹہ انتخابات میں دھاندلی، انتخابی نتائج کی تبدیلی اور تاخیر کیخلاف بلوچستان بھر میں سیاسی و مذہبی جماعتوں کا احتجاج۔ شاہراہیں بند کردیں، مختلف شہروں میں شٹر ڈاﺅن ہڑتال۔ چمن میں مظاہرین نے مسافر ٹرین کو روک دیا۔ لورالائی میں کوئٹہ چمن شاہراہ ،کوئٹہ ڈی جی خان روڈ، کوئٹہ سبی مچھ، کولپور، کیچ تربت روڈ، گوادر میں زیرو پوائنٹ کے مقام پر شاہراہیں بند کردی گئیں۔ کوئٹہ میں مشرقی بائی پس، مغربی بائی پاس، امداد چوک، گوالمنڈی چوک، جی پی او چوک، اسپینی روڈ، بروری روڈ مختلف پارٹیوں کی جانب سے بند۔ سیاسی و مذہبی جماعتوں کی جانب سے احتجاجی ریلیاں اور مظاہرے جاری۔


گوادر  نیشنل پارٹی کے مرکزی کال پر این اے 259 کی نشست پر کسی اور کو کامیاب کرنے اور بلوچستان کے مختلف علاقوں میں نیشنل پارٹی کے کامیاب امیدواروں کے نتیجے کو تبدیل کرنے کیخلاف گوادر میں شدید احتجاج۔ آر او آفس کے سامنے دھرنا۔ احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر ہوت عبدالغفور، تحصیل صدر ناگمان عبدل، سابق ضلعی ناظم بابو گلاب۔ سابق میونسپل کمیٹی کے چیئرمین عابد رحیم سھرابی – تحصیل جنرل سیکرٹری ولید مجید اور بی ایس او کے مرکزی رہنما ظریف دشتی نے کہاکہ ستر سال سے اس ملک کا صورت حال یہی ہے کہ انتخابات کے نتائج کو تبدیل کرکے اپنے منظور نظر کو کامیاب کرایا جاتا ہے۔ ستر فیصد لوگ پہلے ہی پارلیمانی سیاست سے دور ہیں۔جو لوگ بچے ھوے ہیں وہ پارلیمانی سیاست کررہے ہیں لیکن انکو بھی دیوار سے لگایا جارہا ہے 8 فروری کے الیکشن میں انکا راستہ روکا گیا ہے۔ 

انھوں نے کہاکہ نیشنل پارٹی نے این اے 259 سمیت بلوچستان کے مختلف جگہوں میں واضح اکثریت سے نشستیں جیت لی ہیں لیکن نتائج کو مقتدرہ قوت نے الیکشن کو تبدیل کرکے نشستوں پر اپنے منظور نظر لوگوں کو کامیاب کراکے صرف نیشنل پارٹی نہیں بلکہ اس ملک کے پیچھے چھری گھونپ دیا ہے۔ انھوں نے کہاکہ ھم حیران ہیں کہ مقتدرہ قوت ہمیں برداشت کیوں نہیں کرتے۔ انھوں نے کہاکہ این اے 259 کیچ کم گوادر کی نشست نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالمالک نے جیت لی ہے۔  لیکن اس نشست پر مقتدرہ قوت اپنے منظور نظر شخص کو کامیاب کیا گیا ہے جوکہ عوام کی حق رائے پر ڈاکہ زنی ہے۔ انھوں نے کہاکہ ملک شاہ کا کوئی اتا پتہ نہیں اور نہ ہی انکو کوئی جانتا ہے انھوں نے 8 فروری کو 40 ھزار ووٹ کہاں سے لی ہیں۔ انھوں نے کہاکہ سردار اخترمینگل جیسے قدآور سیاسی شخصیت کے سامنے ایک اٹھاراں سالہ ایک ایسے نوجوان کو کامیاب کیاگیا ہے جو ابھی تک اٹھنا وبیٹھنا نہیں جانتا ہے۔ جبکہ کوئٹہ سریاب کی نشست پر نیشنل پارٹی کے امیدوار عطا محمد بنگلزئی کامیاب ھواہے لیکن نشست ملک شاہ کے بیٹے کو دی گءہے۔

انھوں نے کہاکہ  عوامی رائے کا اس ملک میں کوئی احترام نہیں۔ عوامی رائے کو دیوار سے لگایا جارہا ہے۔ مقتدرہ قوت یہی چاہتے ہیں کہ اس ملک کے حالات خراب ھوں لیکن وہ ھوش کے ناخن لیں کہ یہ گوادر ہے۔ یہ باشعور لوگوں کی سرزمین ہے یہ سید ظہورشاہ ھاشمی کا آبائی شہر ہے۔ گوادر کے عوام نے ہروقت قوم پرست سیاسی جہد کاروں کو سپورٹ کیا ہے اگر عوامی رائے کا احترام نہیں کیا تو اسکے نتائج بھیانک ھونگے۔ انھوں نے الیکشن کمشن سے مطالبہ کیا کہ این اے 259 کیچ کم گوادر کی نشست پر ملک شاہ کے کامیابی کے آرڈر کو منسوخ کرکے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے کامیابی کے آرڈر کیے جائیں بصورت دیگر نیشنل پارٹی سخت ترین احتجاج کرے گی۔



Post a Comment

Previous Post Next Post