معروف صحافی مطیع اللہ جان نے بلوچ خواتین کے دھرنے پر تنقید پر انوار کو کرایہ کا وزیر اعظم قرار دیدیا

 


پاکستان کے کھٹ پتلی نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ  کی جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کے جاری دھرنے کو دہشت گردوں کا دھرنا قرار دینے ، پنجاب کے صحافی ،دانشوروں انسانی حقوق کارکنا ن کو طعنہ دیکر  تنقید کا نشانہ بنائے جانے پر مذمتوں کا سلسلہ جاری ہے۔  

 کھٹ پتلی وزیر اعظم انوار الحق کاکڑکے پر سینئرصحافی مطیع اللہ جان نے مائیکر بلاگنگ ویب سائٹ  پر اپنے ایک پوسٹ میں شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں انویسٹیگیٹو جرنلزم نہ کرنے کا طعنہ دنے سے پہلے انوار کاکڑ خود بلوچستان میں بغیر سیکیورٹی کے انویسٹیگیٹو سیاست کرکے دکھائیں۔

مطیع اللہ جان نے لکھا کہ فوج اور پولیس کے سیکیورٹی حصار میں بلوچستان کے اپنے حلقوں میں بھی نہ جانے والے اور کچھ منتخب ہونے کے بعد اسلام آباد میں ڈیرے لگا دینے والے سیاستدان کس منہ سے صحافیوں کو بلوچستان میں انویسٹیگیٹو جرنلزم نہ کرنے کا طعنہ دے رہے ہیں؟

ان کا کہنا تھا کہ اگر اِن علاقوں میں ہماری سیکیورٹی فورسز محفوظ نہیں اور مقامی صحافیوں کو بھی حکومت تحفظ دینے میں ناکام ہے تو پھر وزیر اعظم کی طرف سے ایسی طعنہ بازی کیوں؟ اور اہم بات یہ ہے کہ اگر بلوچستان میں حالات اتنے خراب ہیں تو وہاں کی منتخب اسمبلی نے ایمرجنسی کیوں نافذ نہیں کی، کیا دہشت گردی کے واقعات کو روکنے میں ناکامی کا اعتراف کرنے کی بجائے نگران حکومت کو لوگوں کو غائب کرنے کا حق مل جاتا ہے؟

انہوں نے کہا کہ اور پھر یہ وزیر اعظم کون ہوتا ہے صحافیوں اور سماجی کارکنوں کو لاپتہ افراد کے لواحقین سے ہمدردی کرنے سے روکنے والا اور انہیں جھوٹا قرار دینے والا۔ ایسے نام نہاد حکمران اگر صحیح معنوں میں با اختیار ہوتے تو اپنا جعلی رعب شھریوں کو اغوا کرنے والوں پر ڈالتے اور اعلان کرتے کہ ماورا قانون اور عدالت شھریوں کو لاپتہ اور قتل کرنے والوں کو عبرت کا نشان بنایا جائیگا۔

مطیع اللہ جان نے لکھا کہ کیا نگران وزیر اعظم ایسا کوئی بیان بھی دینے کی ہمت کرینگے؟ بڑے آئے صحافیوں اور سماجی کارکنوں کو طعنہ دینے اور دھمکانے والے۔ جائیں رہ کر دکھائیں اپنے بلوچ بھائیوں کے بیچ بغیر سیکیورٹی کے اور ذرا کریں انویسٹیگیٹو سیاست۔ کوئی شرم ہوتی ہے حیا ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلائیں وزیر دفاع کو اور پوچھیں کہ قومی سلامتی کے اداروں پر ایسے سنگین الزامات کی کتنی انویسٹیگیشن کی گئی ہے اب تک، دھشت گردی کو روک تو سکے نہیں اور ایک مہینے کی کرائے کی وزارت عظمی پر اتنا نخرا ۔

Post a Comment

Previous Post Next Post