کوئٹہ اسلام آباد میں پولیس کی غنڈہ گردی لانگ مارچ کے خواتین وحضرات کو تشدد ،حراست میں لیے جانے اور جبری متعدد طلباء کو لاپتہ کرنے کیلے خلاف بلوچستان بھر میں شٹرڈاون اور پہہ جام ہڑتال جاری رہا، بلوچستان کے دارالحکومت شال میں آج بھی ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے متعدد بڑی شاہراہوں کو بلاک کر دیا ۔
کوہلو: اسلام آباد میں پرامن لانگ مارچ پر پولیس کا کریک ڈاؤن خواتین و بچوں پر تشدد کیخلاف کوہلو میں دوسرے روز بھی شٹر ڈاؤن ہڑتال دوکانیں اور کاروباری مراکز بند۔
کوہلو سے نذر بلوچ کے رپوٹ مطابق بلوچ یکجہتی کمیٹی اور بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی کال پر بلوچستان بھر کی طرح آج دوسرے روز ضلع کوہلو میں اسلام آباد میں پرامن لانگ مارچ پر پولیس کا کریک ڈاؤن، لاپتہ افراد کے لواحقین خواتین و بچوں پر تشدد اور کوہلو میں سماجی کارکنان اور صحافی پر جھوٹی ایف آئی آر کیخلاف شٹر ڈاؤن ہڑتال جاری رہی۔ شٹر ڈاؤن ہڑتال کے باعث دوکانیں اور کاروباری مراکز مکمل بند رہے ۔
شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل پریس کلب کے صدر محمد شفیع مری و دیگر نے کہاکہ ریاست کی آئین ہر شہری کو آزادی رائے اور اپنے حق کے لیے احتجاج کرنے کی اجازت دیتا ہے ۔ مگر گزشتہ روز لانگ مارچ کے کوریج پر ہمارا صحافی نذر بلوچ و دیگر کیخلاف جھوٹی ایف آئی آر درج کی گئی ۔ جبکہ اسلام آباد پولیس نے لانگ مارچ کے پرامن ریلی پر کریک ڈاؤن کرکے خواتین و بچوں پر تشدد کیا جس کی ہم پرزور مذمت کرتے ہیں اور زیر حراست خواتین و بچوں سمیت دیگر افراد کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ریاست بلوچوں پر ظلم وبربریت اور غلط پالیسیوں کے باعث بغاوت کو ہوا دے رہی ہے اور نوجوانوں پر جھوٹی ایف آئی آر درج کرکے انہیں بغاوت پر مجبور کر رہا ہے، کوہلو میں لیویز فورس کو غلط استعمال کیا جا رہا ہے گزشتہ روز لیویز فورس کو سادہ کپڑوں میں لا کر آمن ریلی کے نام پر ایک ریلی کا انعقاد کیا گیا اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے لانگ مارچ میں شریک ہزاروں نوجوانوں کو دہشت گرد مخاطب کیا گیا، اگر وہ سارے دہشت گرد تھے تو یہی فورس انہیں دہشت گردوں کے ٹیکس سے تنخواہ لے رہی ہے۔
شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا مزید کہنا تھا کہ رات کی تاریک جہاں پرندے بھی اپنے گھونسوں میں آرم کرتے ہیں۔ مگر بلوچ ماں بہنیں اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے ریاستی ظلم وبربریت کو برداشت کر رہے ہیں ۔ پاکستان کے درالحکومت اسلام آباد میں بلوچ ماں بہنوں پر ریاستی مظالم ریاست کی اصل چہرے کی عکاسی ہے ۔ بلوچ اگر پاکستان کے شہری ہیں، تو انہیں اسلام آباد میں پرامن احتجاج کرنے کا حق دیا جائے اور بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کے آئینی مطالبہ کو تسلیم کرکے ان کی آواز سنی جائیں۔
علاوہ ازیں اسلام اباد میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے لانگ مارچ کے شرکا پر پولیس کی بد ترین تشدد کے خلاف بلوچستان کے ضلع کے تحصیل ماشیل میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ۔
احتجاجی مظاہرے میں ریاست پاکستان کی دہشتگردی اور ریاستی اداروں کا بلوچ قوم کے ساتھ ناروا سلوک کیا گیا ۔
ذرائع کے مطابق ماشکیل میں بلوچ ماؤں اور بہنوں کی حمایت میں نکلنے والی اس احتجاجی ریلی میں ماشکیل کے غیور عوام نے بڑی تعداد میں شرکت کی جس میں بچوں اور بزرگ عوام بھی بڑی تعداد میں شریک رہے۔
احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مظاہرین نے کہاکہ ریاست اپنے اداروں کو لگام دے اور بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا یہ سلسلہ بند کرے جس نے ایک طویل عرصے بلوچ عوام کو یرغمال بنایا ہوا ہے ۔
بلوچستان کے دیگر اضلاع کی طرح ضلع واشک میں بھی اسلام آباد میں بلوچ خواتین پر تشدد کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی اور مظاہرہ کیاگیا۔
اس طرح مکران خضدار اور آواران سمیت دیگر اضلاع اور تحصیلوں میں بھی ریلیاں نکالی گئیں اور مظاہرہ کیاگیا ۔
بلوچستان کے علاوہ کراچی ملیر اور
بلوچ یکجہتی کمیٹی بہاولپور کی جانب سے اسلام آباد میں بلوچ مظاہرین پر تشدد کیخلاف احتجاجی ریلی اور دھرنا دیاگیا ۔