اسلام آباد: گورنر بلوچستان بلوچ یکجہتی مارچ کے گرفتار ہونیوالے افراد کی رہائی کے معاملے پر بات چیت کی غرض سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پہنچ گئے ہیں۔ بی این پی سربراہ اختر مینگل کی ہدایت پر گورنر بلوچستان ملک عبدالولی کاکڑ اسلام آباد پہنچ گئے۔
گورنر بلوچستان ملک عبدالولی خان کاکڑ گزشتہ روز بلوچ یکجہتی مارچ کے گرفتار ہونے والے افراد کی رہائی کے معاملے پر بات چیت کی غرض سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پہنچ گئے ہیں۔
گورنر بلوچستان اس معاملے پر وفاقی حکومت کی جانب سے قائم کردہ کمیٹی کے ساتھ بات چیت کریں گے، بیان میں توقع کی گئی کہ کہ بات چیت کے نتیجے میں یہ معاملہ جلد حل کر دیا جائے گا اور گرفتاریوں کے نتیجے میں پیدا ہوئے والی کشیدہ صورتحال کو بہتر بنا دیا جائے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز بی این پی سربراہ اختر مینگل نے گورنر بلوچستان کو ہدایت دی تھی کہ اگر معاملہ حل نہیں ہوتا تو گورنر بلوچستان استعفیٰ دینگے۔ گورنر بلوچستان نے بعد ازاں وفاقی وزراء پر مشتمل کمیٹی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ یکجہتی مارچ کے گرفتار ہونے والے افراد سے پیدا ہونے والی کشیدہ صورتحال اور پائی جانے والی حساسیت کو سنجیدگی سے لینے کی اشد ضرورت ہے۔ باہمی افہام و تفہیم اور ایک دوسرے کی مشکلات کو جان کر درپیش مسائل کو پائیدار حل کی جانب لے جایا جا سکتا ہے۔
بلوچ یکجہتی مارچ کے حوالے نگران وفاقی وزیر فواد حسن فواد کی سربراہی میں قائم کمیٹی کے اراکین سے بلوچستان ہاوس اسلام آباد میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ قائم کردہ کمیٹی میں مرتضیٰ سولنگی، سید جمال شاہ اور خلیل جارج شامل تھے۔اس موقع پر گورنر بلوچستان نے کہا کہ پورے خطے کی کشیدہ صورتحال کو مدنظر رکھ کر ہمیں فوری طور پر اقدامات اٹھانے چاہیے کیونکہ ہم مزید نفرتوں اور تنازعات کا متحمل نہیں ہو سکتے۔
گورنر بلوچستان نے کہا کہ وقت آپہنچا ہے کہ تمام ارباب اختیار کے ساتھ ساتھ سیاسی اکابرین، دینی علماء کرام، مشائخ عظام، میڈیا پرسنز اور سرکردہ شخصیات عوام کے مفاد کی خاطر اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ قبل ازیں گورنر بلوچستان ملک عبدالولی خان کاکڑ کو تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ گرفتار ہونے والی خواتین اور بچوں کو پہلے ہی رہا کیا جا چکا ہے، جبکہ بقیہ گرفتار افراد کے معاملے پر قانونی تقاضے پورے کئے جا رہے ہیں۔