اسلام آباد کے آقاﺅں کی زیادتی کو معاف نہیں کیا جاسکتا، خان آف قلات

 


 

خان آف قلات سلیمان داﺅد احمد زئی نے بلوچ ماﺅں، بہنوں پر اسلام آباد پولیس کے تشدد اور انسانیت سوز مظالم کی پرزور الفاظ میں مذمت کی ہے۔

میر سلیمان داﺅد احمد ذئی نے کہا کہ ہماری ماﺅں، بہنوں، بیٹیوں، بیٹوں اور ضعیف بلوچوں سے جو سلوک اسلام آباد کے آقاﺅں نے کیا ہے اس کو بلوچ نہ کبھی معاف کرسکتے ہیں اور نہ ہی معاف کیا جاسکتا ہے۔ یہ انسانیت سوز مظالم دنیا کے لوگوں نے دیکھے ہیں اور سب ان کے گواہ ہیں۔

خان آف قلات نے کہا کہ ہمارے معصوم لوگ تو انصاف مانگنے اور اپنے پیارے جن کو ریاست نے دہائیوں سے غائب کیا ہوا تھا اس کی فریاد لینے اسلام آباد گئے ہوئے تھے مگر جابروں نے ان پر بھی انسانیت سوز مظالم ڈھائے جو ناقابل برداشت اور کبھی بھولنے والے نہیں جن کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔

خان آف قلات نے مزید کہا کہ اسلام کے پیروکاروں اور اسلام آباد کے آقاﺅں کی اس زیادتی کو بحیثیت خان آف قلات میں نہ کبھی بھولوں گا اور نہ ہی کبھی معاف کروں گا، یہ بلوچ روایت کے ساتھ ساتھ انسایت کی بدترین تذلیل ہے۔

دوسری طرف خان آف قلات نے منظور پشتین کی فیملی، لورالائی، رکھنی، بارکھان، فورٹ منرو، ڈیرہ غازی خان، تونسہ، عورت مارچ کی بہادر عورتوں، انسانی حقوق کے نمائندوں، صحافیوں اور سب کا تہہ دل سے شکریہ اداکیا جنہوں نے مارچ کرنے والے ہمارے بچوں، بیٹیوں، بیٹوں اور ضعیفوں کا استقبال کیا اور عزت افزائی کی۔

عخان آف قلات نے ساتھ ساتھ ملالہ، گریٹا تھنبرگ، یورپی یونین، ناروے کی حکومت، پاکستان اور دنیا میں مقیم تمام بلوچوں اور دوسروں کا بھی دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کیا۔

میر سلیمان احمد زئی نے بی بی سی کے لکھاری محمد حنیف جس نے ریاست پاکستان کا تمغہ امتیاز بطوربلوچ مظاہرین پر تشدد کے احتجاج میں ریاست پاکستان کو واپس کیا اس کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا اور کہا کہ جب بھی بلوچ قوم کی جدوجہد کی تاریخ لکھی جائے گی تو محمد حنیف کا نام سنہرے الفاظ میں لکھا جائیگا۔

میر سلیمان داﺅد احمد زئی نے مزید کہا کہ پوری قوم محمد حنیف کے اس اقدام کو کبھی فراموش نہیں کرے گی۔ آخر میں خان آف قلات نے پاکستان میں تمام مظلوم اقوام کو آپس میں متحد ہونے پر زور دیا اور کہا کہ تمام مظلوم اقوام پاکستان بھر میں آئندہ الیکشن میں کھڑے ہونے والے ہر امیدوار کو اس وقت تک ووٹ نہ دیں جب تک پاکستان کے تمام مظلوم اقوام کے تمام مسنگ پرسنز بازیاب نہ ہوجائیں اور ان کو ان کے بنیادی حقوق نہ مل جائیں۔

Post a Comment

Previous Post Next Post