فوج قتل عام کرتی ہے تو پارلیمنٹ و عدلیہ کس جانب کھڑے ہیں؟ – ڈاکٹر ماہ رنگ



اسلام آباد بلوچ یکجہتی کمیٹی رہنما اور اسلام آبادمیں مظاہرین کی قیادت کرنے والی ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا  کہ 

جب فوج انسانی حقوق کی پامالیاں اور قتل عام کرتی ہے تو ریاست کے باقی ادارے بشمول پارلیمنٹ اور عدلیہ کس جانب کھڑے ہوتے ہیں؟ 

انھوں نے  کہا کہ وہ لوگ جو کہتے ہیں کہ پاکستان میں انسانی حقوق کی پامالیاں صرف فوج کرتی ہے لہٰذا پوری ریاست کو ذمہ دار نہ ٹھہرائے جائے۔ ‏ہم ان سے سوال کرتے ہیں کہ جب فوج انسانی حقوق کی پامالیاں اور قتل عام کرتی ہے تو ریاست کے باقی ادارے بشمول پارلیمنٹ اور عدلیہ کس جانب کھڑے ہوتے ہیں؟

ماہ رنگ  نے کہا کہ ‏بلوچستان میں گذشتہ 75 سالوں سے جاری نسل کشی میں عدلیہ اور پارلیمنٹ کا کیا کردار تھا؟ 

انھوں نے کہاکہ ان سب کو چھوڑے، ہم گذشتہ ایک مہینے سے جبری گمشدگیوں اور ماروائے عدالت قتل کے خلاف لانگ مارچ کررہے ہیں، گذشتہ دس دنوں سے ہم اسلام آباد میں موجود ہیں، ہمارے ساتھ بزرگ، خواتین اور بچے ہیں، ہمارے اوپر اسلام آباد میں داخل ہوتے ہی تشدد ہوا، گرفتاریاں ہوئی اور مسلسل دھمکیوں اور ہراسمنٹ کا سامنا کررہے ہیں۔ کیا اس دوران آپ کے پارلیمنٹ اور عدلیہ نے ان سب کو روکنے میں کردار ادا کیا؟

انہوں نے کہا کہ ‏جب آپ کے عدلیہ، پارلیمنٹ سمیت ریاست کے تمام ادارے ازخود اس قتل عام اور ظلم و جبر کے خاموش حمایتی ہونگے تو سمجھنے میں حق بجانب ہے کہ پوری ریاست ہماری نسل کشی میں شریک ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post