کوہلو اسلام آباد میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے لانگ مارچ کے پرامن ریلی اور لاپتہ افراد کے لواحقین پر پولیس کی فائرنگ، لاٹھی چارج، آنسو گیس، شلنگ اور گرفتاریوں کیخلاف مظاہرہ کوہلو تا ڈیرہ غازی خان شاہراہِ بند



کوہلو  گزشتہ روز اسلام آباد پولیس کی جانب سے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے پرامن ریلی اور لاپتہ افراد کے لواحقین پر فائرنگ، آنسو گیس، شیلنگ کا استعمال، خواتین بچوں کو تشدد و زدو کوب کرکے گرفتاریوں اور کوہلو میں صحافی و سماجی کارکنان و دیگر پر جھوٹی ایف آئی آر کیخلاف آج بلوچستان ضلع کوہلو میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

شرکاء نے اسلام آباد میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے لانگ مارچ کے پرامن ریلی اور لاپتہ افراد کے لواحقین پر پولیس کی فائرنگ، لاٹھی چارج، آنسو گیس، شلنگ اور گرفتاریوں کی شدید الفاظ میں مزمت کی اور   گرفتار خواتین و بچوں کو فوری رہا کرنے اور کوہلو صحافی و سماجی کارکنان کیخلاف درج ایف آئی آر کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ۔

 مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماء ملک گامن مری، ایڈوکیٹ خلیل احمد مری، ایڈوکیٹ علی شیر زرکون، سماجی رہنماء میر شاہ حسین مری و دیگر نے کہاکہ ریاست بوکھلاہٹ کا شکار ہوکر لاپتہ افراد کے لواحقین، خواتین و بچوں پر فائرنگ، لاٹھی چارج، آنسو گیس، شلنگ اور انہیں تشدد کرکے گرفتار کر رہی ہے ۔ جبکہ صحافیوں، سیاسی و سماجی کارکنان پر جھوٹی ایف آئی آر درج کیے جا رہے ہیں جو غیر جمہوری اور غیر آئینی عمل ہے۔

انہوں کہا کہ ریاست باغی بلوچوں کو قومی دھارے میں شامل ہونے کی دعوتیں دی رہی ہے جبکہ جو قومی دھارے میں ہیں وہ سڑکوں پر اپنے حق کے لیے سراپا احتجاج ہیں اور ریاست ان کے آئینی مطالبہ تسلیم کرنے کے بجائے طاقت کا استعمال کرکے انہیں بغاوت پر مجبور کر رہا ہے ۔جیسے اللہ نظر بلوچ کو بغاوت پر مجبور کیا گیا ، انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز کچھ قبائلی عمائدین نے ریاستی اداروں کے ایما پر ( امن مارچ ) کے نام پر ایک ریلی نکالی مگر بیس کے قریب قبائلی رہنماؤں، علماء کرام، تمام محکمے اور سکیورٹی فورسز مل کر بھی دو سو لوگ اکھٹے نہیں کرسکیں۔

 گزشتہ روز کے نام نہاد  امن مارچ کی ریلی میں ہماری ماں بہنوں اور لاپتہ افراد کے لواحقین کو دہشت گرد مخاطب کرکے خطاب کی گئی ہم پوچھنا چاہیں گے کہ ان کے پاس کونسا ایسا ہتھیار تھا جو آپ لوگوں نے امن مارچ کرکے کوہلو کو بڑی تباہی سے بچا لیا ہے۔؟ 

شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہاکہ اگر بلوچ یکجہتی کمیٹی میں شریک ہماری ماں بہنیں دہشت گرد تھیں تو آج کے احتجاج میں شریک یہ سینکڑوں نوجوان دہشت گرد ہیں۔ قبائلی عمائدین کو یہ بات سمجھنی چاہیے کہ کوہلو کے نوجوانوں اور عوام نے پکوڑا بیچنے والوں  کو مسترد کردیا ہے۔

آخر میں مظاہرین نے اسلام آباد سے گرفتار ہوئے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت دیگر لاپتہ افراد کو رہا کرنے کی  اپیل کی اور کوہلو میں صحافی و سماجی کارکنان کیخلاف درج ایف آئی آر کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ۔

Post a Comment

Previous Post Next Post