تربت : کیچ اور گرد و نواح کے تمام لاپتہ افراد کے لواحقین سے اپیل ہے کہ وہ تربت کیمپ آکر اپنی پیاروں کی رجسٹریشن کرائیں ۔ سمی دین بلوچ



بلوچستان کے ضلع کیچ کے مرکزی شہرتربت میں شہید فدا احمد چوک پر پاکستانی فورسز کے ہاتھوں لاپتہ افراد کے جعلی مقابلوں میں قتل اور جبری گمشدگیوں کیخلاف احتجاجی دھرنا آج نویں روزسے جاری ہے۔


دھرنا بالاچ مولا بخش سمیت دیگر تین افراد کی ریاستی فورسز کے ہاتھوں جعلی مقابلے میں قتل کے بعد شروع ہوا جب شہید بالاچ مولابخش کی اہلخانہ نے انکی نعش لیکر فدا شہید چوک پر دھرنے کا اعلان کیا ۔


بلوچستان میں بلوچ عوام کے سیاسی اور انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے کام کرنے والے تنظیم بلوچ یکجہتی کمیٹی اس وقت دھرنے کے انتظامات سنبھالے ہوئے ہیں، جہاں بلوچ وومن فورم ، وائس فار بلوچ مسسنگ پرسنز کے ذمہ داراں سمیت سینکڑوں بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین بھی موجود ہیں اور ہر قسم کے ریاستی جبر کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں اور جائز آئینی مطالبات کیلئے ضلعی انتظامیہ کے سامنے ایک چارٹر آف ڈیمانڈ بھی پیش کیا گیا ہے ۔


آج دھرنے کے نویں دن میں بلوچ لاپتہ افراد کے معلومات اور کوائف اکٹھا کرنے کیلئے ایک رجسٹریشن کیمپ کا بھی انعقاد کیا گیا ہے۔


وائس فار بلوچ مسسنگ پرسنز کے جنرل سیکرٹری سمی دین بلوچ نے اس موقع پر سوشل میڈیا پر جاری کردہ ایک ویڈیو پیغام میں کیچ اور گرد و نواح کے تمام لاپتہ افراد کے لواحقین سے اپیل کی ہے کہ  وہ رجسٹریشن کیمپ آکر اپنے اپنے لاپتہ پیاروں کے حوالے سے معلومات فراہم کریں تاکہ ان کی بحفاظت  بازیابی کیلئے  مل کر آواز اٹھائیں ۔

انھوں نے کہاہے کہ کچھ لوگ لاپتہ افراد کے لواحقین کو ان کی ایف آئی آر اور انسانی حقوق تنظیموں کے پاس رجسٹریشن نہ کرانے کا جو مشورہ دیتے ہیں کہ اصل میں وہ آپ کے خیر خواہ نہیں ہیں۔

ریاستی بدمست فورسز کے ہاتھوں اپنے لاپتہ پیاروں کی نعشیں وصول کرنے سے بہتر ہے کہ وہ اپنے پیاروں کومحفوظ کرنے کیلئے ان کی گمشدگی کا مقدمہ درج کریں اور انسانی حقوق تنظیموں کے پاس ان کی رجسٹریشن کرائیں۔

Post a Comment

Previous Post Next Post