بلوچستان قابض پاکستانی فورسز نے چمن میں پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین کی گاڑی پر فائرنگ کی ۔ تاہم وہ معجزانہ طور محفوظ رہے ۔ مگر دہشت گرد فورسز کے فائرنگ کے زدمیں آکر ایک خاتون دو بچوں سمیت چارافراد زخمی ہو گئے۔
عینی شاہدین کے مطابق پی ٹی ایم کے رہنما منظور پشتین کے گاڑی پر پاکستانی سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے اس وقت حمل کردیا جب وہ چمن کے مال روڈ سے قافلے کی صورت میں تربت احتجاجی دھرنا میں شرکت کیلئے روانہ ہوئے تھے۔
پی ٹی ایم کے سوشل میڈیا ٹیم نے اپنے مختصر بیان میں کہا کہ "منظور پشتین ایک قافلے کی شکل میں تربت کی طرف جا رہے تھے فورسز نے انکی گاڑی پر سیدھا فائرنگ کر دی، اور فورسز نے منظور پشتین کو گرفتار کرنے کی بھی کوشش کی"
چمن کا علاقہ اب تک فورسز کے مکمل محاصرے میں ہے، شہر سے باہر جانے والے تمام رستوں پہ ناکہ بندی کردی گئی ہے -
وائس فار بلوچ مسسنگ پرسنز وی بی ایم پی کے جنرل سیکرٹری سمی دین بلوچ نے منظور پشتین کے گاڑی پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ" منظور پشتین پانچ دسمبر کو تربت دھرنے میں شامل ہورہے تھے یہ حربے انھیں دھرنے میں شرکت سے روکنے کیلئے کیے جا رہے ہیں، پر امن اور نہتے لوگوں سے فورسز کا خوفزدہ ہونا سمجھ سے بالا تر ہے -
دوسری جانب سیاسی سماجی حلقوں کی جانب سے فورسز فائرنگ کی مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔