نوبل انعام یافتہ ملالئی یوسفزئی نے بلوچ خواتین کے حق میں بیان جاری کرتےہوئے کہا ہے کہ میں اپنی بلوچ بہنوں کے ساتھ کھڑی ہوں جو جبری گمشدگیوں کے خلاف احتساب کا مطالبہ کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پرامن احتجاج کرنا ان کا حق ہے اور ان کی آواز سنی جانی چاہیے۔واضح رہے کہ جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کے خلاف بلوچ خواتین کی قیادت میں گزشتہ دنوں وفاقی دارالحکومت پہنچنے والے لانگ مارچ کے شرکا کے خلاف اسلام آباد پولیس نے رات گئے کریک ڈاؤن کرتے ہوئے تمام بلوچ مظاہرین کو گرفتار کرلیا تھا۔
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)وکیل و انسانی حقوق کی کارکن ایمان زینب مزاری نے ایک ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ گرفتار بلوچ طلبا کو کورٹ میں پیش کرنے کی بجائے مختلف جیلوں میں شفٹ کیا جا رہا ہے۔ جبکہ 15 کے قریب ایسے طالب علم، جنہیں پولیس نے گرفتار کیا تھا، ابھی تک ان کے حوالے سے کوئی معلومات فراہم نہیں کی جا رہی ہے ۔ فراہم کردہ فہرست میں ان کے نام شامل نہیں ہیں اور نہ ہی عدالتی کارروائی میں ان کے ناموں کا ذکر ہے۔ان کے لوکیشن کے بارے میں کچھ معلوم نہیں پڑ رہا، جنہیں نا معلوم جگہوں پر پولیس نے شفٹ کیا ہے۔ اور ہمیں خدشہ ہے کہ ان کو اسلام آباد پولیس کی جانب سے نقصان پہنچایا جا رہا ہے یا انھیں جبری گمشدگیوں کی فہرست میں شامل کر دیا جائے گا۔ مزید برآں، مظاہرین کو ابھی تک رہا نہیں کیا گیا ہے۔