تربت انتظامیہ مظایرین درمیان مذاکرات ناکام، نعش کے ہمراہ دھرنا جاری



تربت شہید بالاچ مولا بخش کو انصاف دلانے کے حوالے احتجاجی دھرنا جاری  رکھنے کا فیصلہ  برقرار ضلعی انتظامیہ اور مظاہرین کے درمیان مزاکرات ایک دفعہ پھر ناکام ہوگئے ۔ 

 ڈپٹی کمشنر کی سربراہی میں ضلع کونسل کے چیئرمین، ایس ایس پی کیچ اور ایس ایس پی گوادر نے دھرنا کیمپ پہنچ کر  مظاہرین سے مزاکرات کرکے احتجاج ختم کرنے کی کوشش کی مگر کسی نتیجے پر پہنچے بغیر مزاکرات ناکام ہوگئے۔ 

 احتجاجی دھرنے میں وی بی ایم پی کے رہنما ماما قدیر بلوچ، بلوچ وومن فورم کے آرگنائزر ڈاکٹر شلی بلوچ سمیت بلوچ یکجہتی کمیٹی ،حق دو تحریک اور دیگر رہنما موجود ہیں ۔ جنھوں نے  ایک سات رکنی کمیٹی  تشکیل دی   اور ایک چارٹر آف ڈیمانڈ بھی پیش کیا ہے -

لواحقین نے مطالبہ دھرایا  ہے کہ ایف آئی آر میں نامزد اہلکاروں کو گرفتار کیا جائے اور دیگر لاپتہ افراد کو جعلی مقابلوں میں قتل نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی جائے ۔

لواحقین کے مطابق ضلعی انتظامیہ زبانی وعدوں کے علاوہ تحریری طور پر پیش کیے گئے نقاط پر عمل درآمد کرنے میں بے بس ہیں۔ 

لواحقین نے کہاکہ پیش کئے گئے نقاط کی عمل درآمد تک دھرنا جاری رہے گا۔

 دوسری جانب تربت  دھرنے کے مقام سے ڈاکٹر شلی بلوچ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے میڈیا کو بریفنگ دی کہ  انکے ضلعی انتظامیہ کے ساتھ جاری مزاکرات ناکام ہوگئے ہیں اور ہمارا احتجاج جو تیسرے روز سے جاری ہے، مطالبات کے منظوری اور انصاف کے تقاضے پورے ہونے تک یہ احتجاجی دھرنا جاری رہے گا۔

 آپ کو علم ہے آج  میت کے ہمراہ  صبح ہزاروں مرد و خواتین اور بچوں نے شھید فدا چوک سے سیشن کورٹ تک ریلی نکالی اور کورٹ کے سامنے دھرنا دے دیا۔انھوں  نے کورٹ سے سی ٹی ڈی کے خلاف بالاچ مولابخش قتل پر ایف آئی آر کے اندراج کا مطالبہ کیا ۔ بعد ازاں وکلا کا کیس کو لیکر  پیش ہونے پر سیشن جج تربت نے بالاچ مولا بخش قتل کیس میں پولیس کو سی ٹی ڈی کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج کا حکم دے دیا ۔

Post a Comment

Previous Post Next Post