تربت - شھید بالاچ مولا بخش کی میت کے ساتھ احتجاجی دھرنے کو پانچ دن مکمل ،احتجاج جاری ،نجمہ بلوچ تاحال لاپتہ ہیں مظاہرین



تربت سانحہ کے خلاف دھرنا پانچویں روز بھی جاری رہا ، دھرنے کے منتظمین کے مطابق بالاچ مولا بخش کی بڑی بہن نجمہ کو صبح سے  مزاکرات اور بات چیت  کے بہانے انکے شوہر اور بھائی کے ساتھ لے کر گئے ہیں جو تاحال یرغمال ہیں ، جن سے رابطہ منقطع ہو ا ہے ۔ اس عمل کے خلاف احتجاجی کیمپ سے ریلی نکالی گئی جس نے پورے بازار کا گشت کیا ۔ 

 مظاہرین کے مطابق پانچویں دن شھید بالاچ کی بہن نجمہ مولابخش کو ان کے شوہر اور بھائی سمیت مبینہ مزاکرات کے نام پر لے گئے ہیں جو شام تک واپس نہیں آئے ہیں، انھوں نے کہاکہ خاندان  کی طرف سے چند افراد نے میت کو دفنانے کے لیے احتجاج ختم کرنے کا فیصلہ کیا تاہم  خاندان کے دیگر افراد سمیت احتجاجی کمیٹی نے یہ فیصلہ مسترد کردیا اور دوپہر کو احتجاجی کیمپ سے ایک بہت بڑی ریلی نکال کر احتجاج کیا۔

ریلی میں ہزاروں کی تعداد میں مرد اور خواتین کے علاوہ بچے شریک رہے ، ریلی کے شرکا نے مرکزی روڈ سے کمشنری روڈ اور وہاں سے چاکر اعظم چوک تک مارچ کیا جب کہ یہاں سے تعلیمی چوک سے گزر کر پسنی روڈ سے سینما چوک کے راستے دوبارہ احتجاجی کیمپ پہنچے۔ 

ریلی کے شرکا کا کہنا ہے  کہ نجمہ بلوچ کو دھونس دھمکی اور لالچ دے کر میت دفنانے کے لیے دباؤ ڈالا جارہا ہے، انہوں نے الزام لگایا کہ اس میں ڈسٹرکٹ کونسل کیچ کے چیئرمین ہوتمان کو استعمال کیا جارہا ہے، اس کے لیے خاندان  کو زبردستی مزاکرات کے نام پر ڈرایا اور دہمکایا گیا ہے اور پیسوں کی  بھی  پیش کش کی گئی ہے - 

 انہوں نے کہا کہ بالاچ مولا بخش کی میت اب ایک خاندان کی نہیں بلکہ قومی امانت ہے، اس کا فیصلہ بلوچ قوم کرے گی کہ میت کو کب اور کیسے دفنایا جائے گا، کسی فرد کو ہرگز یہ اختیار اور اجازت نہیں ہے کہ وہ شھید بالاچ کی میت پر ملکیت کا دعوی کریں۔ 

انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم کا اس بات پر اتفاق ہے کہ وہ جبر اور مظالم کے خلاف خاموش نہیں رہیں گے بلکہ اجتماعی قومی شعور کے ساتھ مزاحمت جاری رکھیں گے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post