بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے روک تھام کے حوالے سے اپنی آئینی اختیارات استعمال کرینگے۔ چیرمین نصراللہ بلوچ




شال : وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیرمین نصراللہ بلوچ نے ماما قدیر اور حوران بلوچ کے ساتھ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے قائم احتجاجی کیمپ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنانے اور جبری گمشدگیوں کے روک تھام کے حوالے سے نہ کسی حکومت نے اور نہ ہی انصاف کے فراہمی کے لیے بنائے گئے اداروں نے عملی اقدامات اٹھائے 

ریاستی ادارے جبری گمشدگیوں کے سلسلے کو تسلسل سے جاری رکھے ہوئے ہیں اور لاپتہ افراد کی بازیابی مکمل روک گیا ہے اور لاپتہ افراد کو فیک انکاونٹر میں قتل کیا جارہا ہے جسکی وجہ سے لاپتہ افراد کی اہلخانہ شدید زہنی کرب و اذیت میں مبتلا ہے

 ہم نے تنظیمی سطح پر فیصلہ کیا ہے کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنانے اور جبری گمشدگیوں کے روک تھام کے حوالے سے سپریم کورٹ آف پاکستان میں آئینی درخواست دائر کرینگے اور تنظیمی سطح پر بھی فیصلہ ہوا ہے کہ سینئر وکیل اعتزاز احسن نے چاروں صوبوں سے  جبری گمشدہ افراد کی بازیابی کے لیے سپریم کورٹ میں جو درخواست دائر کیا ہے اس میں فریق بنے گے نصراللہ کہا کہ درخواست میں ہم سپریم کورٹ سے یہ استدعا کرینگے

 سلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر لاپتہ افراد مسئلہ بلوچ طلباء کی جبری گمشدگی اور بلوچ طلباء کی پروفائلنگ اور انہیں حراساں کرنے کے حوالے سے سردار اختر جان مینگل کی سربراہی میں جو کمیش بنا تھا جس نے اپنا رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرادیا ہے اس رپورٹ پر سپریم کورٹ عمل درآمد کو یقینی بنائے


 نصراللہ بلوچ نے سردار اختر مینگل کی سربراہی میں بنائی گئی کمیش کے رپورٹ کے حوالے سے صحافیوں کو بتایا کہ جب کمیشن کوئٹہ آکر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاجی کیمپ میں تنظیم کے رہنماوں اور لاپتہ افراد کے لواحقین سے ملاقات کیا ملاقات میں بلوچستان کے مختلف علاقوں سے تقریبا چھ سو لاپتہ افراد کے لواحقین موجود تھے

 جبری لاپتہ پیاروں کی کیسز مکمل تفصیلات کے ساتھ ہم نے کمیشن کو فراہم کردیا اور ساتھ میں ستمبر 2016 میں جبری گمشدگی کے مسئلے کے حل کے حوالے سے جو تجاویز اقوام متحدہ کے اسمبلی سے پاس ہوئے تھے وہ تجاویز بھی ہم کمیشن کو فراہم کیا تھا تو کمیشن نے چھ سو کے قریب لاپتہ افراد کی کیسز اور اقوام متحدہ کے اسمبلی سے پاس تجاویز کو اپنے رپورٹ کا حصہ بنا کر اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرادی ہے 


انہوں نے کہا کہ اس لیے ہم بہتر سمجھتے ہیں کہ سب سے پہلے سپریم کورٹ اسلام آباد کے حکم پر بنائی گئی کمیش کے رپورٹ پر عمل درآمد کو یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کرے نصراللہ بلوچ نے کہا کہ جن لاپتہ افراد کے اہلخانہ نے اپنے لاپتہ پیاروں کی کیسز وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کو فراہم نہءں کیے ہیں وہ فوری طور پر مکمل تفصیلات کے ساتھ کیسز جمع کرادے تاکہ ہم انہیں سپریم کورٹ میں جمع کراسکے

 آخر میں نصراللہ بلوچ نے اس امید کا اظہار کیا کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جناب جسٹس قاضی فائز عیسی اس کیس میں لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنانے اور جبری گمشدگیوں کے روک تھام کے حوالے سے اپنی آئینی اختیارات استعمال کرینگے

Post a Comment

Previous Post Next Post