اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن حسن کیانی نے لاپتہ بلوچ طلباء بارے ریاست کی طرف سے پیشی پر آئے وزیر داخلہ کی سرزنش کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ تمام ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ کے فیصلوں میں بے ہو گیا ہے کہ لاپتہ افراد کے لواحقین کی کفالت ریاست کی ذمے داری ہے اور لواحقین ریاست اور ریاست کے اداروں کے اعلی افسران کیخلاف ہرجانے کا دعویٰ بھی کر سکتے ہیں،
انھوں نے سختی سے وزیر داخلہ کو کہا کہ وہ سیکٹری دفاع اور متعلقہ اداروں کو بھی ملزم نامزد کر سکتے ہیں، اس بچی کو کیا جواب دینگے؟ ہے کوئی جواب آپکے پاس؟ آپکے پاس اور عدالت کے پاس اِس بچی کے سوالوں کو کوئی جواب نہیں، لگتا ہے ہم سب اغوا ہونگے تو ہم سیکھیں گے،
انھوں نے حکم دیا ہے کہ اگر اگلی تاریخ پر لاپتہ طلبا برآمد نہ ہوئے تو میں وزیر داخلہ، وزیر اعظم اور سیکریٹری دفاع و داخلہ کے خلاف پرچہ کاٹنے کا حکم دونگا اور آپ سب کو گھر جانا ہو گا، آئیندہ تاریخ پر مجھے یہ بچی یہاں آ کر کہے کہ میرا بھائی واپس آ گیا ہے۔
انھوں نے کہا ہےکہ کسی ایجنسی کو کوئی استثنی نہیں ہے کہ کسی کو بھی اُٹھا کر لے جائیں اور پھر کسی تھانے کے ایس ایچ او کے حوالے کر دیں، ایسے طرزِ عمل پر ذمے داران کیخلاف بھی کاروائی ہو گی کوئی بھی مبرا نہیں۔