شال بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی بساک کے مرکزی ترجمان نے میڈیا کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ سہیل بلوچ اور فصیح بلوچ کی گمشدگی کو دو سال مکمل ہونے پر بلوچستان بھر میں احتجاجی مظاہروں کا اہتمام کریں گے۔ حکومت کی یقین دہانی کے باوجود بھی سہیل اور فصیح کو منظرعام پر نہیں لایا گیا جو بلوچستان بھر میں بلوچوں کی جبری گمشدگی کو بلاجھجک تیز کرنے کی عکاسی کرتی ہے جس کے وجہ سے بدترین صورتحال پیدا ہوئے ہیں۔ بلوچ طالبعلموں کی جبری گمشدگی تیزی سے جارے ہے جو تشویشناک ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ احتجاج کو وسعت دیکر بلوچستان بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے جس میں تربت، خضدار، پنجگور، کراچی، حب اور اوتھل میں ان تین دنوں کی احتجاجی کیمپئن میں مختلف اوقات کو ان شہروں میں مظاہروں کا اہتمام کیا جائے گا۔
انہوں نے آخر میں درخواست کرتے ہوئے کہا کہ تمام صحافی حضرات و انسان دوست لوگوں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ بلوچستان بھر میں ان احتجاجی مظاہروں میں شریک ہوکر ہمارے آواز بنیں۔
واضح رہے کہ بساک نے تین روزہ احتجاجی کیمپ کا اعلان کیا تھا جو جامعہ بلوچستان میں جاری ہے جس کا آج پہلا دن تھا۔