جامعہ بلوچستان میں اساتذہ اور عملے کا احتجاجی ریلی، ورکرزویلفیئربورڈ یونٹ میں کلرکس ایسوسی ایشن کا احتجاجی مظاہرہ



شال جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان کے زیر اہتمام بدہ کو بھی اپنے جائز اور منظور شدہ مطالبات کے لئے نویں روز  جامعہ بلوچستان کے ایڈمن اور ایگزامیمشن بلاک کواحتجاجا بند رکھا گیا  اور ایک زبردست احتجاجی جلوس جامعہ کے شعبہ آرٹس ،سائنس اور ریسرچ سینٹرز سے ہوتے ہوئے وائس چانسلر سیکرٹریٹ کے سامنے بڑے احتجاجی مظاہرے میں تبدیل ھوا۔  مظاہرین نے اپنے مطالبات کے حق میں زبردست نعرے بازی کی۔


احتجاجی مظاہرہ زیرصدارت شاہ علی بگٹی منعقد ھوا ،احتجاجی مظاہرے سے شاہ علی بگٹی، پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ، نذیر احمد لہڑی، فریدخان اچکزئی ، نعمت اللہ کاکڑ، سید محبوب شاھ، اسحاق پرکانی اور سیدشاہ بابر نے خطاب کیا جبکہ حافظ عبدالمنان نے تلاوت کلام پاک سے جلسے کا آغاز کیا۔ 


مقررین نے کہاکہ جامعہ بلوچستان کے اساتذہ کرام اور ملازمین اپنے منظور شدہ مطالبات کے لئے پچھلے نو دنوں سے سراپا احتجاج ہیں لیکن جامعہ کے وائس چانسلر اور دیگر اعلی انتظامی آفیسران منظور شدہ مطالبات کی نوٹیفکیشن کی اجرا کے بجائے ٹال مٹول سے کام لے رہے ہیں۔ انہوں نےکہا کہ اپنے جائز اور منظور شدہ مطالبات کے لئے بار بار احتجاج پر مجبور کیا جارہا ہے۔ 



مقررین نے کہا کہ تینوں ریسرچ سینٹرز کے اساتذہ کرام، آفیسران اور ملازمین کو انکی مکمل تنخواہوں سے محروم رکھا گیا ہے اور انہیں اس سال اضافہ شدہ 35 فیصد اور ہاوس ریکوزیشن سے پچھلے دو سالوں سے محروم رکھا گیا ہے جبکہ جامعہ بلوچستان کے جوائنٹ ایکشن کمیٹی سے تحریری معاہدے کے باوجود مسلسل خلاف ورزی کی جارہی ہے۔


مقررین نےکہا کہ پرموشن ،آپ گریڈیشن، ٹائم اسکیل، ٹیچرز ہاسٹل میں عارضی طور پر رہائش پذیر اساتذہ کرام اور آفیسران سے کمروں کی ماہانہ کرایوں، فوت شدہ ملازمین کے لواحقین کی تعیناتی کے نوٹیفیکیشن، کالونی میں رہائش پذیر اساتذہ اور آفیسرز سے 5 فیصد کٹوتی، ڈی آر اے سمیت تمام بقایاجات کی ادائیگی، میڈیکل بلز کی ادائیگی، تینوں ریسرچ سینٹرز کے اساتذہ اور ملازمین کو اضافہ شدہ 35 فیصد تنخواہوں سمیت ہاوس ریکوزیشن کی بقایاجات سمیت ادائیگی اور پینشنرز کو پینشنز کی بروقت ادائیگی اور میٹرک پاس کلاس فور ملازمین کو بلوچستان  حکومت کی نوٹیفکیشن کے مطابق جونیئر کلرک بنانے کے حوالے جوائنٹ ایکشن کمیٹی سے کئے گئے تحریری معاہدے پر عملدرآمد کرانا وائس چانسلر اور دیگر اعلی انتظامی آفیسران کی ذمہ داری ہے ۔


مظاہرین نے اعلان کیا کہ بروز جمعرات بھی ایڈمن اور ایگزامیمشن بلاک احتجاجا بند رکھا جائے گا اور ایڈمن سے ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ نکالا جائے گا جو مختلف شعبہ جات سے ہوتاہوا ایڈمن بلاک کے سامنے بڑے احتجاجی جلسے میں تبدیل ھوگا ،تمام اساتذہ کرام، آفیسران اور ملازمین سے اپیل ہے کہ وہ اپنے منظور شدہ مطالبات کے لئے احتجاجی مظاہرے میں بھرپور انداز میں شرکت کریں گے۔


دوسری  جانب شال  آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن ورکرزویلفیئربورڈ یونٹ میں آج بدستور دوسرے روز بھی احتجاجی مظاہرہ کیا۔ جس میں مظاہرین نے سیکرٹری ورکرزویلفیئربورڈ کے ناروا سلوک اور رویئےکےخلا ف نعرہ بازی کیااور اپنے ساتھ ہی اپنے مطالبات پیش کیئے مظاہرے سے ایپکا ضلع کوئٹہ کے صدر رحمت اللہ زہری ضلعی جنرل سیکرٹری ارباب عبدالخالق کاسی یونٹ ورکرزویلفیئربورڈ یونٹ کے صدر عزیز احمدشاہوانی سیکرٹری جنرل غازی خان جعفر ایڈیشنل جنرل سیکرٹری احمدنوازلانگو نے خطاب کیا۔


مقررین نے کہاکہ مذکورہ سیکرٹری کو ہٹانے کے ساتھ فیمیل اساتذہ کی ہراسانی اسکولوں سے آنے والےنان کیڈر ملازمین کی اپنے جائے تعیناتی پرواپسی ہرصورت کیاجائے ۔


انھوں نے کہاکہ عرصہ درازسے اسٹورکیپر سب انجنیئرز کی اپ گریڈیشن پر عملدرآمد سروس رولز2022 برائے ایجوکیشن میں منسٹریل اسٹاف کی حق تلفی کو کسی صورت قبول نہیں کیاجائیگا ملازمین کو پلاٹوں کی الاٹمنٹ کی جائے میڈیکل کی تنخواہوں میں فکسیشن سمیت اور ورکرز ویلفیئر بورڈ کو بلوچستان میں بغیر کسی تیاری کے چوبیس گھنٹوں میں بھاگم بھاگ اپنے ذاتی اور ایک لاڈلے کو نوازنے کے لیے سروس رولزکا اجرائ انضمام پر جلد بازی سے ادارے کے ملازم اور مزدورں کا مستقبل تاریک اور معاشی قتل کے مترادف ہے ادارے میں نان لوکل تعیناتیوں سے غریب بلوچستان  کے غریب اور بے روزگار نوجوانوں کے حق پر شب خون مار کر ایک ہی شخص کو نوازنے کے لیے پورے ادارے کو داوپر لگا دیا گیا ہے۔ 


مقررین نے اس عہد کو دھرایا کہ ایپکا ملازمین پر ان تمام مظالم کو کسی صورت قبول نہیں کریگا، اپنے جائزحقوق ملازمین کی عزت نفس کی بحالی کے حصول تک جدجہد جاری رہیگا۔

Post a Comment

Previous Post Next Post