اکتوبر 22 کو بی این پی کے زیر اہتمام وڈھ سے شال لانگ مارچ کی حمایت کا اعلان کرتے ہیں ،سابق اراکین بی ایس او



بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے سابق مرکزی کمیٹی اور کابینہ کے اراکین سینئر وائس چیئرمین اشرف بلوچ، جونئیر وائس چیئرمین حفیظ بلوچ، سینئر جوائنٹ سیکرٹری غلام دستگیر بلوچ، جونئیر جوائنٹ سیکرٹری عاطف قلندرانی بلوچ، مرکزی کمیٹی کے اراکین ڈاکٹر عتیق بلوچ، ثناء بلوچ، وسیم بلوچ، شاہ بخش بلوچ، آغا الیاس شاہ بلوچ، آغا عدنان شاہ بلوچ نے مشترکہ جاری کردہ بیان میں 22 اکتوبر کو بی این پی کے زیر اہتمام وڈھ سے شال لانگ مارچ کے حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی ایس او کہ بلوچستان بالخصوص وڈھ میں مظالم کے خلاف بھر پور انداز میں شرکت کرینگے۔


انھوں نے کہا ہے کہ  بی ایس او نے بطور قومی تنظیم ہر دور میں تمام بلوچ لیڈرشپ کے شانہ بشانہ قومی ایشوز پر یکجہتی کا ثبوت دیا یے۔ کوئٹہ میں بی این پی کے خواتین ریلی کے شرکاء پر من گھڑت اور بدنیتی پر مبنی ایف آئی آر اور نوشکی میں بی این پی کے رہنماوں پر ایف آئی آر کسی صورت جمہوریت کی عکاسی نہیں کرتے۔ ایسے منفی رویوں اور بلوچستان میں طاقت کے استعمال کے پالیسی کو جب تک ترک نہیں کیا جاتا بلوچستان میں مسائل کا حل ناممکن ہے۔ بلوچ مسئلہ کا حل برابری کے بنیاد پر تاریخی تناظر کے ساتھ ممکن ہوسکتا ہے لیکن ریاست مظالم پر پردہ ڈالنے کے لیے کرائے کے وفاداروں کو استعمال کرتے ہوئے بلوچستان مسئلہ کی تلاش کررہی ہے۔


انھوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ 28 مئی 1998 میں بلوچ گلزمین کو ایٹمی دھماکے کے زریعے چھیر دیا گیا جس کے اثرات ابھی تک مقامی باشندوں کے لیے مشکلات کا باعث بنے ہوئے ہیں لیکن ایک بار پھر ڈیرہ غازی خان میں دوبارہ ہتھیاروں کی ٹیسٹ کیلئے لوگوں کو علاقہ بدر اور ڈیرہ بگٹی میں میزائل کے زریعے بلوچ سرڈگار کو چھلنی کر دیا گیا ہے جو کہ یہ عمل حکمرانوں کا بلوچ دشمنی کا واضح ثبوت ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ ان مظالم کا سدباب مشترکہ سیاسی جدوجھد سے ممکن ہے۔


انہوں نے بیان کے آخر میں کہا یے کہ موجودہ دور میں بی این پی سمیت ہر اس آواز کو دبانے کی کوشش کی جارہی ہے جو بلوچ ساحل و وسائل یا بلوچستان میں منفی سماج دشمن ہتھکنڈوں کا مقابلہ کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔ ہم نے سیاسی عمل میں ہمیشہ اصولوں کے بنیاد پر اختلاف رائے رکھا ہے لیکن بلوچ یکجہتی ہی ہمارے لئے اولیت رکھتی ہے۔ ہم نے قومی یکجہتی و نظریاتی طور پر منظم صف بندی کے لئے ہر سطح پر منظم صف بندی کی کوشش کی ہے تاکہ منظم و نظریاتی صف بندی کے بنیاد پر آنے والی چیلنجز کا مقابلہ کیا جاسکے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post