کوئٹہ بلوچ جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5209



کوئٹہ ( نامہ نگار ) بلوچ جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5209 دن ہوگئے۔آج کیمپ میں اظہار یکجہتی کرنے  بی ایس او کے چیئرمین چنگیز بلوچ، وائس چیرمین جیند بلوچ  سیکریٹری جنرل اورنگزیب بلوچ، سمیت کابینہ کے لوگوں نے شرکت کی ۔


 اس موقع پر وی بی ایم پی کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے جاری بیان میں کہا ہے کہ ماہ اگست کی اہمیت کو کم ہونے نہ دیا اور لہو سے سرزمین کی آبیاری کی ریاستی بربریت ماہ اگست کی شکل میں قابض کی وجود میں موجود ہے اس لئے کہ اس مہینے میں اس غیر فطری ریاست کو وجود میں لایا گیا تاکہ مظلوم محکوم اقوام کو زیر دست کیا جا سکے ۔


انھوں نے کہاہے کہ  اگست 2023 بھی سراپا لہولہان رہا جہاں ریاستی قابض فورسز اپنے نئی نام نہاد بلوچیت کے دعویدار نے خفیہ اداروں اور دہگر کرایہ کے نمائیندوں کے ساتھ مل کر مقبوضہ بلوچستان میں خون کی ہولی کو ایسے کھیلا کہ ماہ اگست کے مہینہ ہر دن ہر گھنٹہ ہر سیکنڈ لہو میں نہلایا گیا ۔ اگست کے مہینے کا آغاز ریاستی فورسز بولان ہرنائی مستونگ میں بلوچ فرزندوں کے جبری اغوا سے گیا۔ ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ آواران میں ایک نعش ملی جس کی شناخت نہ ہوسکی۔ 


واضع رہے کہ ایسے درجنوں نعشیں قومی جہد کے اس دور میں مل  چکی ہیں جنکی شناخت نہ ہو سکی ہے اور وسیع و عریض زمین تنگ دشوار گزار کسی قسم کی سہولت و شہروں تک رسائی نہ ہونے کی وجی سے ایسے درجنوں فرزندوں کی شہادت جبری اغوا آپریشن ریاستی بربریت کی خبر صرف اسی جگی زمین کی گود میں قومی جدجہد کی درخت کی جڑوں کو مظبوط کر جاتی ہیں اسی لئے ابھی تک صد فیصد اور یقینی طور پر مکمل جامع دستاویز بھی وی بی ایم پی کے علاوہ  کسی کے پاس نہیں ہیں۔  


دوسری جانب بلوچستان کے کونے کونے میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے باہمت بلوچ مائیں بہنیں آج بھی  اپنی  فرزندوں کی شہادتوں جبری اغوا پر زرا بھی نالاں نہیں وہ آج بھی سڑکوں پر سراپا احتجاج نظر آئیں گی اور لاپتہ افراد کیمپ میں موجود دنیا کو قابض ریاست کی ظلم جبر سے آگاہ کرنے میں پیش پیش ہیں یا اپنے فرزندوں کے نعشوں کو قبرستان میں سلامی پیش کر رہی ہیں۔ 


اور اسی جزبہ و شعور نے بلوچ قوم میں وطن کے لئے قربانی دینے کے عمل کو تقویت پہنچائی ہے -


Post a Comment

Previous Post Next Post