کوئٹہ بلوچ جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج 5208 دن ہوگئے




کوئٹہ( نامہ نگار ) بلوچ جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج 5208 دن ہوگئے
اظہار یکجہتی کرنے والوں میں مشکے سے سیاسی اور سماجی کارکنان محمد اشرف بلوچ، عبدالحکیم بلوچ اور دیگر نے آکر اظہار یکجہتی کی

وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے مخاطب ہوکر کہا کہ ماہ اکتوبر کے شروع کے دنوں میں ہی پاکستانی فورسز نے بلوچ سرزمین کو اس کے فرزندوں کے خون میں نہلا کر اس ماہ کی ابتداء کی، اسلام آباد بلوچ قوم کے وجود کو اپنے ریاست کی بقا کیلئے خطرہ سمجھ رہے ہیں انہیں بلوچ قوم سے کوئی سروکار نہیں

انہوں نے کہاں کہ سپریم کورٹ میں جبری لاپتہ افراد سے متعلق مقدمہ کی سماعت محض ڈرامہ ہے کیونکہ ماورائے آئین اور قانون جبری لاپتہ واقعات میں مزید تیزی آچکی ہے عدالت میں جبری طور پر لاپتہ کئے جانے والے افراد کی بازیابی کے لئے احکامات جاری کئے گئے ہیں مگر اس کے باوجود بھی لوگوں کو لاپتہ کیا جا رہا ہے

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے بلوچوں کا نام استعمال کر کے سیاست کی جارہی ہے جبری لاپتہ افراد کے مسلے پر بحث ہونی چائے قومی  جدوجہد کی راہ میں رکاوٹ قبول نہیں کی جائے گی میڈیا جانبدارانہ رویہ اختیار کئے ہوئے ہیں

انہوں نے مزید کہا کہ ایک فیصلہ کن مرحلے کی جانب بڑھتی ہوئی پرامن جدوجہد پاکستانی تشدد اور دیگر حربوں کے خلاف مزید پختہ اور منظم ہوتی جارہی ہے جہاں پرامن جدوجہد عوامی مقبولیت اور عالمی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوچکی ہے جس کے ساتھ ساتھ جدوجہد کے اندر موجود کچھ مسائل جوکہ اب تک دیگر واقعات کے سامنے پس منظر میں جاچکے تھے

اب منظر نامہ پھر سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں جن کا حل ہونا تنظیم کے لئے اشد ضروری ہے جو کہ آنے والے وقت میں تنظیم کی نوعیت اور نئے صدر بندیوں کی بنیاد بنیں گی اب اصل بات یہ رہ جاتی ہے کہ موجودہ وقت میں جب پاکستان اپنی گماشتہ کرداروں کو مجتمح کرکے ان کو تنظیم کے خلاف استعمال کررہے رد انقلابی لوگ ناہدہ اٹھانے کی کوشش کررہے ہیں.


Post a Comment

Previous Post Next Post