بلوچ لبریشن آرمی کے سربراہ بشیر زیب بلوچ نے اپنے وڈیو بیان میں عالمی طاقتوں بلخصوص چین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین پاکستان اور پنجابی کے ذریعے ایک تاریخی قوم، تاریخی حیثیت رکھنے والی بلوچ قوم کے وسائل کی لوٹ کھسوٹ بند کردیں۔
ان کا کہنا ہے کہ سیندک ہو یا گوادر یا دیگر بلوچ وسائل ، پاکستان چین اور دیگر طاقتیں ان کو نیلام کررہے ہیں۔ چینی قوم جو اپنے آپکو جمہوریت پسند، مہذب اور انقلابی کہتی ہے اور اپنے دفاع میں بڑی بڑی جنگیں لڑچکی ہے ان کا فرض بنتا ہے کہ وہ پنجابی مکار کے ذریعے بلوچ قومی وسائل کا لوٹ کھسوٹ بند کریں، وہ اس وقت بلوچ سے تعلق رکھیں جب پنجانی ہماری زمین چھوڑ کر چلی جائے۔
انہوں نے کہا ہے کہ بلوچ وسائل کے مالک وہ بلوچ نہیں جن کو پنجابی اور پاکستان نے ایجنٹ بنایا ہے اور انہیں نمائندے، وزیر اور انتظامیہ کا نام دیتا ہے یہ سب فوج کے ایجنٹ ہیں۔ بلوچ کے نمائندے وہ ہیں جو قومی آزادی کی جنگ و بلوچ سرزمین کی بقاء کے لئے مزاحمت کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ چین سمیت عرب ممالک، یورپ، کینڈا اور ہمارے ہمسایہ ممالک کو معلوم ہونا چاہیے کہ بلوچ اپنے قومی وسائل کی استحصال کو کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔ ہماری کسی دوسرے قوم سے کوئی دشمنی نہیں ہے اگر کسی نے بلوچ قومی وسائل کی لوٹ مار کی، نسل کشی میں پنجابی اور پاکستان کا ساتھ دیا تو پھر بلوچ یہ نہیں دیکھے گا کہ وہ کتنی بڑی طاقت اور قوت ہے، ان طاقتوں کو گوریلا جنگ اور قومی جذبے کا بخوبی اندازہ ہے۔ بلوچ کی مزاحمت اور جذبہ انتہائی خطرناک ہوگی اگر کوئی یہاں سرمایہ کاری کرے گا تو سب کچھ ضائع ہوگا۔
انہوں کہا ہے کہ بلوچ ایک تاریخی قوم ہے اور دوسرے اقوام کے بارے مجبور ہوکر قدم اٹھائے گا۔
بشیر زیب بلوچ نے وڈیو پیغام میں بلوچ قوم سے مخاطب ہوکر کہا ہے کہ اس وقت بلوچ وسائل، شناخت ہم سے چھینے جارہے ہیں۔ بلوچ مر رہا ہے اور دربدر ہے۔ ہر روز کے مرنے، دربدر، ذلالت اور پریشانی سے بہتر ہے کہ وہ آئیں اور اس قومی جنگ میں شامل ہوکر اسے آگے بڑھائیں ۔
بی ایل اے سربراہ نے مزید کہا کہ بلوچ ہزاروں کی تعداد میں (مزاحمت کیلئے) نکل آئیں؛ گوادر، ریکوڈک، سیندک سب بچ جائینگے، پاکستان کتنے مارے گا؟ مرنا سب کو ہے لیکن آنے والی نسل یہ نہیں کہے گی کہ آپ یہ سب کچھ دیکھ رہے تھے اور ہمارے وسائل لوٹے جارہے تھے ، شناخت جارہی تھی آپ خاموش تھے ۔
انہوں نے کہا ہے کہ ہمیں اپنے آپ سے اپنے ضمیر سے سوال کرنا چاہیے کہ آج بلوچ نوجوان کس لئے اپنی جان دے رہے ہیں۔ انکی بھی زندگی ہے، گھر بال بچے، ماں اور سب کچھ ہے، یہ کیوں قربان ہورہے ہیں۔ یہ کیوں پاکستان اور چین کے خلاف لڑ رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ماتم اور رونے کے بجائے آئیں اس جنگ میں شامل ہوکر دنیا اور چین کو یہ ثابت کریں کہ بلوچ اپنے دفاع کے لیے مزاحمت کرنا اور مرنا مارنا بھی جانتا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ جس طرح دنیا کے دیگر قوموں نے اپنا دفاع کرکے ثابت کیا ہے ، ہمیں بھی اس جنگ میں شامل ہوکر قوم کی تعمیر کرنا ہوگا ۔
بی ایل اے سربراہ بشیر زیب بلوچ نے کہا ہے کہ ہم پہاڑوں پر بیٹھ کر اپنی زندگی دے رہے ہیں یہ سب قوم کےلیے کررہے ہیں اور ہمارا کوئی مقصد اور مفادات نہیں ہیں۔ ہمیں غلامی میں سب کچھ مل سکتا ہے، لیکن عزت اور وقار نہیں جس سے ہمارا ضمیر اور سوچ مطمئن نہیں، اس لئے ہم نے مزاحمت کا راستہ چنا ہے ۔ ہمیں معلوم ہے کہ یہ راستہ انتہائی خطرناک ہے تکلیف دہ ہے لیکن ہمارے حوصلے بلند ہیں، اور ہمارا یقین ہے کہ حوصلوں کی جنگ ہم جیت جائیں گے۔