کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان امپورٹرز کو درآمدی سامان منگوانے میں سخت مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ غیر ملکی کمپنیاں پاکستانی بینکوں کی ایل سی (لیٹر آف کریڈٹ) کو تسلیم کرنے سے انکاری ہیں۔
رپورٹس کے مطابق غیر ملکی کمپنیوں نے شرط عائد کی ہے کہ پاکستانی بینکوں کے ایل سی کی غیر ملکی مستند بینکوں سے گارنٹی ضروری ہے مالیاتی مبصرین کے مطابق غیر ملکی کمپنیوں نے پاکستان کی ابتر سیاسی صورت حال کے پیش نظر سخت فیصلہ کیا ہے۔
مبصرین کے مطابق عالمی کمپنیوں نے اپنے طور پر پاکستان کو سیاسی اعتبار سے دیوالیہ سمجھنا شروع کر دیا ہے۔ کیونکہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر انتہائی کم ہیں، سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے یہ ذخائر تیزی کے ساتھ کم ہوئے ہیں خدشہ ہے کہ پرانی حکومت کے دور میں ہی یہ ذخائر اختتام کے قریب پہنچ جائیں گے۔ تاہم حکومت پاکستان کا اصرار ہے کہ زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم ہیں اور کوئی فوری خطرہ نہیں ہے۔
ادھر ڈالر کی قیمت میں اضافے سے پاکستان کا واجب الادا غیر ملکی قرضہ 6 ہزار ارب روپے مزید بڑھ گیا ہے۔ گزشتہ کاروباری ہفتےکے ا?خری روز انٹر بینک میں ڈالر 7 پیسے سستا ہو کر 305روپے47 پیسے پر بند ہوا تھا۔
وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق مارچ 2023 تک پاکستان کے غیر ملکی قرضوں میں 3 ارب 60 کروڑ ڈالر کمی ہوئی لیکن ڈالر کی قیمت بڑھ گئی جس کی وجہ سے پاکستان کا واجب الادا غیر ملکی قرضہ 6 ہزار ارب روپے مزید بڑھ گیا۔
وزارت خزانہ کے مطابق مارچ 2023 تک مالی سال کے 9 ماہ میں پاکستان کے ملکی اور غیر ملکی قرضے مزید 10 ہزار ارب روپے بڑھ کر 59 ہزار 247 ارب روپے ہوگئے۔ ان میں سے حکومت کا ملکی قرضہ 35 ہزار 76 ارب روپے اور غیر ملکی قرضہ 24 ہزار 171 ارب روپے ہے ۔