شال بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ترجمان نے فاروق زہری کی سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں شہادت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہےکہ بلوچستان میں سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں مسخ شدہ نعشیں پھینکنے کا سلسلہ جاری ہے اور آئے دن کوئی نہ کوئی اس پالیسی کے تحت شہید کیا جاتا ہے۔ اب فورسز لاپتہ افراد کو زیرحراست شہید کرکے لاحقین کو ان کے پیاروں کی نعشیں دینے سے بھی انکاری بن چکے ہیں جو اپنی تمام حد پار کرنے کے مترادف ہے۔
انھوں نے کہاہے کہ سیکورٹی فورسز اور خفیہ اداروں نے بلوچستان میں ایک خوف کا ماحول پیدا کر دیا ہے۔ سی ٹی ڈی کو ایک مںصوبے کے تحت جعلی مقابلوں اور غیر قانونی سرگرمیوں کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے اور اس کے پیچھے خفیہ اداروں کا ہاتھ ہے۔ بلوچستان کو دیوار سے لگانے کی کوشش ریاست کے مفادات کے خلاف جائے گا۔
ترجمان نے کہا کہ فاروق زہری کو گزشتہ سال 27 اکتوبر کو مستونگ سے کوئٹہ آتے ہوئے مرکزی شاہرہ سے جبری طور پر گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا اور فاروق زہری گزشتہ ایک سال سے سیکورٹی اہلکاروں کے تحویل میں زیر حراست تھے جنہیں بدترین ازیتوں کا بھی سامنا رہا ہے۔ انھیں غیر قانونی طور پر لاپتہ کرکے انہیں ایک سال زیر حراست میں رکھ کر اب ان کی مسخ شدہ نعش پھینک دینا اس سنگین جرائم کا سلسلہ ہے جو گزشتہ کئی دہائیوں سے بلوچستان میں جاری ہیں۔ انہیں حراست میں سنگین تشدد کے بعد شہید کرنا اور بعدازاں گزشتہ دو دن سے ان کی نعش لواحقین حوالے نہ کرکے دباؤ دیا جا رہا تھا کہ وہ فاروق زہری کی غیر قانونی ٹارگٹ کلنگ کو حادثاتی موت قرار دیں جس کا کسی بھی صورت سچائی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
انھوں نے کہاہے کہ سیکورٹی فورسز ایک طرف غیر قانونی طور پر خفیہ اداروں کے ہاتھوں لاپتہ بلوچ نوجوانوں کو نشانہ بنا رہی ہے اور دوسری جانب ان کے نعشوں کو تحویل میں رکھ کر خاندان کو دباؤ کا نشانہ بنا رہی ہے جو ان کے مزموم عزائم کی عکاسی کرتا ہے۔ بلوچستان میں سیکورٹی فورسز عدالت اور قانون بن چکے ہیں جب چاہے کسی کو بھی لاپتہ و شہید کر دیتے ہیں جب چاہے کسی بھی بے گناہ شخص کو جعلی مقابلے میں نشانہ بناتے ہیں کیوں کہ انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔
ترجمان نے کہا ہے کہ ریاست کو بلوچستان کے حوالے سے اپنے پالیسیوں کو بدلنا ہوگا ورنہ اس طرح کی غیر قانونی اور غیر انسانی کارروائیاں بلوچستان میں ریاست کے خلاف مزید نفرت کے اضافے کا سبب بنے گی۔
انھوں کہاہے کہ ہم ایک مرتبہ پھر متعلقہ اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ بلوچستان کے حوالے سے اپنے مائنڈسیٹ کو تبدیل کریں جب تک یہ مائنڈسیٹ تبدیل نہیں ہوگا بلوچستان میں حالات کا تبدیل ہونا کسی بھی صورت ممکن نہیں۔