وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز وی بی ایم پی نے بلوچستان میں بڑھتی ہوئی جبری گمشدگیوں، لاپتہ افراد کی عدم بازیابی جبکہ جبری لاپتہ غلام فاروق زہری کی جعلی مقابلے میں مسخ شدہ نعش پھیکنے کے خلاف شال پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا -
احتجاجی مظاہرے میں و ی بی ایم پی کے رہنماؤں سمیت بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین ، بلوچ وومن فورم، بلوچستان نیشنل پارٹی بی این پی، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن بی ایس او کے کارکنوں کے علاوہ سول سوسائٹی کے لوگوں نے شرکت کی ۔
مظاہرے سے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ، وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ اور لاپتہ افراد کی لواحقین نے بھی خطاب کیا -
مقررین نے کہاکہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں میں شدت کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے، ایک بار پھر جبری لاپتہ افراد کو ماورائے آئین قتل کرکے انکی مسخ شدہ نعشیں پھینکے جا رہے ہیں، گزشتہ دنوں مستونگ سے جبری لاپتہ غلام فاروق زہری کی مسخ شدہ نعش شال سے برآمد ہوئی ، ان کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن کی تحقیقاتی رپورٹ میں ثابت ہو چکا ہے کہ بلوچستان ایجنسیاں میں لوگوں کو جبری لاپتہ کر رہے ہیں -
انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد سے متعلق کمیشن 13 سال سے کام کررہا ہے مگر کوئی عملدرآمد نہیں دیکھنے کو مل رہا ہے، ہم نے وفاقی سطح پر تمام لاپتہ افراد کی فہرست فراہم کیے ہیں مگر پارلیمان بھی اپنے اختیارات استعمال کرنے سے قاصر ہے۔
انہوں نے کہا کہ جبری گمشدگیوں کا مسئلہ ایک انتہائی سنگین مسئلہ ہے، جو سالوں سے حل طلب ہے،
اس موقع پر بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کا کہنا تھا انہیں ڈر ہے کہ انکے پیاروں کو بھی جعلی مقابلوں میں قتل نہ کیا جائے، ان پر اگر کوئی الزام ہے تو انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے۔