بلوچستان میں سرحدی تجارت پر پابندی عوام سے زیادتی ہے، بارڈر فوری کھولا جائے، تربت میں دھرنا

 


تربت ( مانیٹرنگ ڈیسک،یو این اے  )  نیشنل پارٹی کے زیراہتمام منعقدہ جلسہ دھرنا اور ریلی کی قرارداد۔ آج کا یہ احتجاجی جلسہ بلوچستان کے سرحدوں پر ہونے والے تجارتی سرگرمیوں پر حکومت پاکستان کی جانب سے عائد پابندی کو بلوچستان کے عوام کے خلاف ایک سازش تصور کرتے ہوئے اس کی فورا بحالی کا مطالبہ کرتا ہے۔

بلوچستان کے بارڈز سے ہونے والی تیل سپلائی کو سمگلنگ کا نام دے کر حقائق سے چشم پوشی کی جارہی ہے سرحدی تجارت ہمارے عوام کی قومی ضرورت ہے جس سے ہزاروں لوگ برسر روزگار ہیں۔ بلوچستان بارڈر پر کام کرنے والے تمام ٹرانسپورٹ ایف سی اور انتظامیہ کے پاس رجسٹر ڈ ہیں اور انتظامیہ کی اجازت سے بارڈر جاتے رہتے تھے۔ انتظامیہ کے رجسٹریشن کے بعد لوگوں نے ہزاروں گاڑیاں اس لیے خریدے کہ یہ کام ایک قانونی ہے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑھتا ہے ریاست نے اچانک اپنی پوزیشن تبدیل کر دی اور ایک قانونی کام کو غیر قانونی قرار دے کر بند کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہوا جس سے بلوچستان کے لاکھوں افراد متاثر ہورہے ہیں ۔ آج کا یہ جلسہ حکومتی کی بارڈر بندش پالیسی کو رد کرتے ہوئے اس کی فوری طور پر بحالی کا مطالبہ کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ بلوچستان اور ایران کے سرحد پر ہونے والے تجارتی عمل کو قانونی شکل دی جائے


نوشکی نیشنل پارٹی کی مرکزی کال پر باڈر ٹریڈ کی بندش بجلی کی لوڈشیڈنگ میں اضافے کے خلاف نوشکی پریس کلب کے سامنے نیشنل پارٹی و بی ایس او پجار کے کارکنوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا مظاہرے میں نوشکی تیل کمیٹی کے اراکین نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی ۔احتجاجی مظاہرے کے شرکا سے نیشنل پارٹی رخشان ریجن کے سیکرٹری فاروق بلوچ ضلعی صدر رب نواز شاہ بابو خان جان بی ایس او پجار کے مشتاق بلوچ تیل کمیٹی کے ثنا اللہ نے خطاب کیا مقررین نے کہاکہ باڈر ٹریڈ کو روکنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور اس حوالے سے حکومتی فیصلوں کو یکسر مسترد کرتے ہیں باڈر ٹریڈ کی بندش بلوچستان کے عوام کی معاشی قتل کے مترادف ہے جس سے ہزاروں افراد بیروز گار ہوں گے انہوں نے کہاکہ حکومت باڈر ٹریڈ بند کرنے کی بجائے اس آئینی و قانونی طریقہ کار کے تحت چلائیں باڈر پر کاروباری حضرات سے معقول ٹیکس وصول کریں انہوں نے کہاکہ معیشت کو بہتر بنانے کے لیے کرپشن اور چیک پوسٹوں پر بھتہ خوری ختم کی جائے افسوس کی بات ہے ملک میں منشیات کی کاروبار پر کوئی قدغن اور بندش نہیں جبکہ بلوچستان کے عوام کو باعزت روزگار سے روکنے کی کوشش ہورہی ہیں ۔انہوں نے کہاکہ کیسکو حکام نے بجلی کی دورانیہ کم کرنے کے بعد نوشکی میں اپریشن شروع کی ہیں حالانکہ نوشکی میں کوئِی فیکٹری نہیں ہے بجلی چوری کے خلاف اپریشن کو پنجاب اور سندھ کے کارخانوں اور فیکٹریوں سے کی جائے انہوں نے کہاکہ باڈر ٹریڈ کو روکنے کے فیصلے واپس نہیں لیے گئے تو نیشنل پارٹی حکومت کے خلاف تحریک چلانے کا اعلان کریگی۔

۔


Post a Comment

Previous Post Next Post