بلوچ جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5163 دن مکمل ہوگئے



بلوچ جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5163 دن ہوگئے ہیں۔


اظہار یکجہتی کرنے والوں میں بی ایس او کے سابقہ چیئرمین میر مہیم خان بلوچ اور دیگر نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی۔


 وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز وی بی ایم پی کے چیئرمین نصراللہ بلوچ بھی کیمپ میں بیٹھے رہے ۔ 


 وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے جاری بیان کہا کہ پچھلے ایک ہفتے میں 12 سے زائد لاپتہ افراد کو جعلی مقابلے میں شہید کیا گیا ہے جن  میں سے زیادہ تر لوگوں کے نام لاپتہ افراد کے فہرست میں شامل ہیں۔ پاکستان اپنے توسیع پسندانہ اور استحصالی عزائم کی تکمیل کے لئے انسانی حقوق کے تمام ضابطوں کو کچلنے سے کبھی بھی نہیں ہچکچائے گا اور بلوچ جبری لاپتہ افراد  عالمی رائے عامہ کو پیروں تلے روندھ کر اپنے بلوچ نسل کش پالسیوں کے روش پر بدستور ڈٹا رہے گا۔ پاکستان کا وجود بلوچ قومی بقاہ اور سلامتی کے لئے خطرہ ہے جس طرح بالعموم روز اول اور بلخصوس گزشتہ ایک دہائی سے پاکستان عالمی امن کے لئے خبر بنا ہوا ہے یہ اب نہ صرف بلوچ اس خطے بلکہ پوری دنیا ایک انتہائی سنجیدہ مسلہ بن چکا ہے۔


 ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ پاکستان انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں میں سب سے اگے ہے ایک طرف پاکستانی فوج مقبوضہ بلوچستان سمیت سندھ میں بھی انسانی حقوق کی دھجیاں اڑا رہا ہے تو دوسری طرف اپنے کوکھ میں مزہبی جنونیوں کو پال پوس کر بڑا کرکے پوری دنیا میں دہشت کردی کی نرسریاں قائم کرکے مزہبی جنونیوں کی پرورش کر رہا ہے۔

 ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ اس قابض ریاست کا میڈیا عدلیہ مقننہ اور سول سوسائٹی سمیت کوئی بھی ادارہ اس جاری نسل کشی کو روکنے اور بلوچوں کے بنیادی مطالبے کو پورا کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ ہم ایک بار پر اقوام متحدہ یورپی یونین ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت تمام عالمی ذرائع ابلاغ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلوچستان میں جاری اس بہیمانہ اور انسانیت سور کاروائوں کا فوری نوٹس لیکر مداخلت کرکے اس جاری نسل کشی کو روکنے میں اپنا کردار ادا کرکے اپنا اخلاقی اور قانونی فرض پورا کریں بلوچ تمام انسانی حقوق کے قوانین بھی لاگو ہوتے ہیں جن کے تحافظ کے لئے یہ ادارے عرصہ دراز سے دنیا بھر میں کوشاں ہیں -

Post a Comment

Previous Post Next Post