حب : بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ


حب : یکجہتی کمیٹی حب کی کال پہ ایک احتجاجی مظاہرہ حب پریس کلب کے سامنے کیا گیا، مظاہرے میں بلوچ جبری لاپتہ افراد کے لواحقین سمیت دیگر سیاسی اور سماجی کارکنان نے شرکت کی


بلوچستان میں طلباء کی جبری گمشدگیوں اور جبری گمشدگیوں کے واقعات میں مسلسل اضافے کے خلاف بی وائی سی حب نے احتجاج کی کال دی تھی،

مظاہرین نے بلوچستان سے لاپتہ افراد کی تصاویر اٹھا رکھے تھے اور انکی بازیابی کی اپیل کر رہے تھے 

مظاہرے میں لاپتہ بلوچ طالبعلم شبیر بلوچ کی بہن سیما بلوچ ، لاپتہ راشد حسين کی بھتیجی ماہ زیب بلوچ سمیت دیگر لواحقین اور سیاسی رہنماؤں نے مظاہرین سے خطاب کیا -


مظاہرے سے شبیر بلوچ کی بہن سیما بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ گزشتہ سات سالوں سے اپنی بھائی کی بازیابی کیلئے جھد مسلسل کا حصہ ہیں انہوں نے انصاف کے تمام دروازے کھٹکھٹائے لیکن انہیں انصاف نہیں ملا، انہوں نے کہا انکے دو بچے ان مظاہروں میں پلے بڑھے ہوئے ہیں لیکن شبیر کا اب تک کوئی خیر خبر ہمیں نہیں ملا، 

مظاہرے سے ایچ آر سی پی کے کارکن عبداللہ بلوچ کا کہنا تھا گزشتہ کچھ دنوں سے پنجاب میں ترقیاتی کاموں تعلیمی اداروں کے بننے اور دیگر نیوز آ رہے ہیں جبکہ بلوچستان سے بلوچ طلباء کی جبری گمشدگیوں کی خبریں آرہے ہیں، جو رویہ  بنگلہ دیش میں روا رکھا گیا آج وہی بلوچستان میں دہرایا جارہا ہے، جسکے بھیانک نتائج نکل سکتے ہیں، 

احتجاجی مظاہرے سے نیشنل پارٹی کے رہنماؤں محمد اسحاق بلوچ اور واحد رحیم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پہلے سے پنجاب ہمارے وسائل کو لوٹ رہا ہے اب جو بلوچ طلباء پڑھنے کیلئے پنجاب جاتے ہیں اب انکو اٹھا کر جبری لاپتہ کر دیا جا رہا ہے، پاکستان میں قانون اور آئین کی خلاف ورزی ریاستی ادارے خود کر رہے ہیں، 

انہوں نے کہا کہ بلوچ طلباء کو ہراساں کرنا اور انکو جبری لاپتہ کرنے کے خطرناک نتائج نکل سکتے ہیں، 

احتجاجی مظاہرے سے بی وائی سی حب کے رہنما عارف بلوچ نے کہا کہ ہمارے آج کے احتجاج کا مقصد بلوچ طلباء کی جبری گمشدگیوں میں اضافے کے خلاف ہے، ہم نے تمام طبقہ فکر کے لوگوں سے شرکت کرنے کی اپیل کی تھی مگر افسوس کہ کچھ قوم پرست حلقوں نے شرکت نہیں کی 

ان کا کہنا تھا کہ جبری گمشدگیاں انفرادی معاملہ نہیں ہیں یہ  انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہیں ان کو روکنے کیلئے معاشرے کے تمام لوگوں کو نکلنا پڑے گا 

لواحقین کا کہنا تھا کہ انکے پیاروں کو جلد بازیاب کیا جائے، ان پہ کوئی الزام  ہے تو انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے، لکن بجائے کہ انکے پیاروں کو بازیاب کیا جائے اب بلوچ طلباء کی جبری گمشدگیوں میں تیزی دیکھنے کو آرہا ہے جو انتہائی تشویشناک ہے -


Post a Comment

Previous Post Next Post