پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کے آلہ کار ڈاکٹر حامد بلیدی، بہروز اور باسط کو ہلاک کرنے کی ذمہ داری قبول کرتے هیں۔بی ایل ایف


کیچ بلوچستان لبریشن فرنٹ  بی ایل ایف کے ترجمان میجر گہرام بلوچ  بلوچ نے جاری بیان میں کہاہے کہ پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کے انتہائی اہم کارندے ڈاکٹر حامد بلیدی، بہروز اور عبدالباسط کو بی ایل ایف کے سرمچاروں نے تنظیمی انٹیلی جنس معلومات پر ستمبر 2022 میں مقبوضہ بلوچستان کے ساحلی علاقہ جیوانی سے حراست میں لیا تھا۔ دشمن کے مزکورہ کارندوں کو حراست میں لیتے وقت سرمچاروں نے ان کے کمیونیکیشن آلات اپنے قبضے میں لئے تھے جو تفتیش میں انتہائی کارآمد ثابت ہوئے۔ تفتیش کے دوران یہ حقیقت کھل کر عیاں ہوگئی کہ ڈاکٹر حامد کور کمانڈر 12 کور، آئی ایس آئی، ایم آئی 310 کراچی، کوئٹہ اور 306  تربت، بلیدہ سمیت ایف سی کے اعلیٰ کمانڈرز کے ساتھ براہ راست رابطے میں تھا اور ان سے ہدایات لیتاتھا۔ وہ ایک دہائی سے قابض پاکستانی فوج اور سیکورٹی اداروں کیلئے بلوچ قومی تحریک آزادی کے خلاف کام کر رہا تھا۔ 


انھوں نے کہاہے کہ ڈاکٹر حامد  بلیدی نے کیچ، بلیدہ، زامران، مند، تمپ ، ہوشاب، آواران، بالگتر،  پنجگور، گوادر، پسنی، اورماڑہ، نلینٹ، حب، کراچی سمیت بلوچستان کے کئی علاقوں میں متعدد  ڈیتھ اسکواڈز اور مخبروں کے نیٹ ورکس تشکیل دیئے ہیں جو محب وطن بلوچوں کی مخبری کرتے ہیں اور فوج، ایف سی اور خفیہ اداروں کے ساتھ مل کر بلوچ فرزندوں کو ہدف بنا کر شہید کرنے، جبری گمشده کرنے، دوران حراست مغویوں کو ذہنی اور جسمانی اذیت دینے، پھر اُن میں سے کئی ایک کو شہید کرکے تشدد سے مسخ ان کی لاشیں پھینک دینے کے جرائم میں ملوث تھا۔ 


ترجمان نے کہاہے کہ ڈاکٹر حامد آئی جی ایف سی ساؤتھ مکران اور بعد میں بننے والے کور کمانڈر بلوچستان میجر جنرل سرفراز علی اور موجودہ کورکمانڈر بلوچستان میجر جنرل آصف غفور کے ساتھ ملکر مکران میں فرنٹیر کور کیلئے بلوچ خواتین کو بھرتی کرنے کی تجاویز اور پالیسی پر عملدرآمد کرانے سمیت، گرلز کیڈٹ کالج تربت میں تمام تر تعلیمی اور انتظامی معاملات کے اختیارات ان کے زیر نگرانی میں طے ہوتے رہے ہیں۔ ان تمام تر انتظامی اختیارات کے عوض فوجی پالیسیوں کو اولیت دیکر جاسوسی کے نیٹ ورک میں ملازمین اور لوگوں کو اپنی پسند سے انتخاب کرتے رہے۔ 

 

انھوں نے کہاہے کہ اس کے علاوہ اغوا برائے تاوان، لوگوں کی قیمتی اراضیات پر قبضہ اور خواتین کو لالچ و مراعات دیکر اور ان کو بلیک میل کرکے بلوچ سرمچاروں کے خلاف استعمال کرتا تھا۔


میجر گہرام نے کہاہے کہ بلوچ سرمچاروں نے اس سے قبل 2013 میں ایک بلوچ کو اٹھانے کے جرم میں ڈاکٹر حامد بلیدی کو گرفتار کیا تھا لیکن اس وقت ان کا جرم بس یہی تھا اور دیگر جرائم میں ملوث ہونے کے شواہد نہ ملنے کی وجہ سے ڈاکٹر حامد کو اصلاح کا موقع دیا اور تنبیہ کرکے چھوڑ دیا که وه آئنده ایسے اعمال کا حصہ نہیں بنے گا جس سے انسانیت اور قوم کا نقصان ہو۔ لیکن مزکوره شخص باز نہ آیا بلکہ اپنے قوم دشمن سرگرمیوں کو وسعت دیتا رہا اور بلوچ قومی تحریک کے خلاف پاکستان آرمی کے ہاتھوں استعمال ہوتا رہا۔ 


 بی ایل ایف ترجمان نے کہاہے کہ دوران تفتیش قومی مجرموں نے اعتراف کیا که وه جیونی سے سمندر کے راستے چاهبار جانے کا پروگرام بنارہے تھے تاکہ وہاں پاکستانی مظالم سے مجبوراََ نقل مکانی کرنے والے بلوچوں کو ہدف بنانے کے لئے وہاں کے مقامی جرائم پیشہ گروه کی خدمات حاصل کرکے انھیں گمشدہ کرنے کے بعد قتل کرنے کی ذمہ داری سونپی جائے۔ 


 ڈاکٹر حامد بلیدی کے قومی جرائم کی لسٹ درج ذیل ہے۔ 

# اپنے ڈیتھ اسکواڈز کے ذریعے بلوچوں کو اٹھا کر پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کے حوالے کر دینا۔

# جبری لاپتہ بلوچ فرزندوں کی گوادر سے تربت، کوئٹہ اور پنجگور وغیرہ منتقلی میں فوج اور خفیہ اداروں کی مدد کرنا۔

# نہ صرف سرمچاروں کو سرنڈر کروانا اور فوج کیلئے کام لینا بلکہ عام لوگوں پر جھوٹا الزام لگوا کر پھر صفائی پیش کرنے کے نام پر انھیں فوجی افسران کے سامنے پیش کرکے مخبر بننے کیلئے ان پر دباؤ ڈالنا۔

# بلوچ بچیوں اور بچوں کو بلیک میل کرکے ان سےایجنسیوں کیلیے مخبری کا کام لینا۔ 


# لینڈ مافیا گینگ کے ذریعے لوگوں کو بے بس کرکے قیمتی اراضی کو معمولی رقم کے عوض زبردستی دستاویزات بنا کر اپنے نام منتقل کرنا۔

# فوج کی زیر نگرانی میں چلنے والی ٹوکن مافیا کا سربراہ رہا ہے۔ بارڈر سے منسلک افراد کو ٹوکن کی مد میں لالچ و مراعات کے عوض فوج کیلئے کام کرنے پر مجبوراََ آمادہ کرنے جیسی سرگرمیوں میں سرگرم رہا ہے۔ 


انھوں نے کہاہے کہ حامد بلیدی کے ڈیٹھ اسکواڈ کے بلوچ فرزندوں کی جبری گمشدگی اور شہادت کے کچھ واقعات درج ذیل ہیں۔ اس نے دوران تفتیش خود ان واقعات کا اعتراف کیا ہے۔

بی این ایم کے مرکزی فنانس سیکریٹری رزاق گل کی شہادت میں براہ راست ملوث ہونے کا اعتراف کیا۔


 نواب ولد کریم جان ساکن ڈنک کو گھنہ چیک پوسٹ کے قریب اغوا کرکے آبسر سلالہ بازار میں واقع بیٹھک میں ٹارچر کیا جس کے نتیجے میں مغوی وہیں پر دم توڑ گیا، پھر اس کی لاش کو ڈنگر تھانے کے پیچھے لیجاکر پھینک دیا۔

زلیخہ بی بی گوادری کو مخبری کے کام سے انکار پر ایم آئی کے ایک صوبیدار کے ساتھ ملکر قتل کیا اور اس کی لاش پدی زر میں دفنایا۔


انھوں نے کہاہے کہ مند، تمپ، شاپک، ھوشاپ، بالگتر، گورکوپ، بلیدہ، تربت اور دیگر علاقوں میں بلوچ قوم کے خلاف زیادہ تر فوجی آپریشنز اور گھروں پر چھاپوں میں ریاستی ایجنٹ حامد بلیدی اور اس کے زیر کمان مخبری کے نیٹ ورکس اور ڈیتھ اسکواڈز کے کارندے فوج اور خفیہ اداروں کے ساتھ ساتھ رہے ہیں۔


حامد بلیدی نے مخبری کا کام سر انجام دینے کے لئے کئی ذرائع پر مشتمل ایک گینگ بنایا ہوا هے جس کی معلومات بھی دوران تفتیش اس نے فراہم کی ہیں۔


بی ایل ایف کے ترجمان نے کہاہے کہ ریاستی دلالوں ڈاکٹر حامد بلیدی، بہروز اور باسط کے اعترافی ویڈیو بیانات، ان کے فونز اور دیگر ذرائع سے حاصل بعض مواد کو جلد ذرائع ابلاغ میں شائع کیا جائے گا۔

Post a Comment

Previous Post Next Post