آواران بزرگ خانہ بدوش دو اور قریبی رشتداروں کے ہمراہ فورسز ہاتھوں جبری لاپتہ




آواران: دراسکی ندی کے رہائشی خانہ بدوش سکنہ حال لباچ ڈنسر  آواران ستر سالہ دینار اپنے رشتہ داروں زباد ولد سخی داد اور  داد بخش ولد علی محمد کے ہمراہ جمعرات  اور جمعہ کی شب پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے ہاتھوں جبری لاپتہ ہوگئے ۔


علاقائی ذرائع کے مطابق بزرگ  خانہ بدوش کو فورسز نے کافی عرصہ قبل دراسکی سے زبردستی نقل مکانی کرنے پر مجبور کرکے لباچ ڈنسر  آواران میں رہنے کا حکم دیا تھا جسکے بعد وہ یہاں آباد تھے ۔


علاقائی ذرائع کے مطابق  ستر سالہ بزرگ دینار کے بھتیجے نصیر ولد بائیان کو 2013 میں پاکستانی فورسز کے بنائے گئے ڈیتھ اسکوائڈ کے مقامی سرغنہ قیصر  میروانی  نے فورسز کے ایماء پر اغوا کرکے بعد ازاں فورسز اور شفیق مینگل کے حوالے کیاتھا  جس کے بعد  ان کی نعش جون 25 جنوری 2014  کو  توتک کے اجتماعی قبر سے ملی تھی جو واحد نعش تھی جس کی شناخت ہوپائی تھی کیوں کہ انھیں تازہ ھلاک کرکے اجتماعی قبر میں پھینک دیا گیاتھا ۔


اس کے علاوہ 11 فروری  2022 کی رات فورسز نے انکے دو نوجوان بیٹوں محمد علی اور واحد دینار نامی دونوں بیٹوں کو  تیرتیج  سے چھاپہ مار کر اغوا کیا تھا ، جہاں وہ کاشت کاری کر رہے تھے ۔ جنھیں جبری لاپتہ کرنےبعد  ٹارچر سیل میں تشدد کا نشانہ بناکر بڑے بیٹے محمد علی کو ھلاک کرکے نعش  ورثاء کے حوالے کر دینے کے بجائے فورسز ٹریکٹر کے ذریعے کھڈا کھود کر دفنا دیاتھا ۔

جبکہ چھوٹے بیٹے کو نیم مردہ حالت میں پھینک دیاتھا ۔ 


بعد ازاں لواحقین کے ساتھ ملکر  علاقہ کے خواتین حضرات نے فورسز کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے نعش گڑھے سے نکال کر  مذہبی رسومات   کے تحت دفنا دیاتھا ۔

Post a Comment

Previous Post Next Post