بلوچ راج کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ آج دوپہر کو بلوچ راج کے ممبر عبدالستار بلوچ کو تونسہ شریف سے ریاستی فورسز نے جبری طور پر اٹھا کر لاپتہ کر دیا ہے ، جب کہ ان کے ساتھ ایک دوست کے موبائل اور دیگر سامان ریاستی اداروں کے اہلکاروں نے چھین کر لے گئے ہیں .
ترجمان نے کہاہے کہ بلوچ راج ڈیرہ جات میں بلوچ قومی بقاء اور سیاسی شناخت کے لیے جدوجہد کرنے والی ایک پر امن سیاسی تنظیم ہے۔مگر اس کے باوجود تواتر کے ساتھ ریاستی ادارے بلوچ راج کے ممبران اور عہدیداروں کو غیر قانونی حراست میں لیکر انہیں تشدد کا نشانہ بناتے رہے ہیں ۔
انھوں نے کہاہے کہ راج کے ساتھی جب لاپتہ ہورہے تھے تو ہم اس سے قبل خاموش رہے اور بلوچ راج نے اس وقت بات کرنا مناسب نہ سمجھا اور ہم سمجھتے تھے کہ شاید کسی کو غلط فہمی کی بنیاد پر حراست میں لیا جا رہا ہے لیکن آج جب سرکاری اداروں کی طرف سے بلوچ راج کے ممبر ستار بلوچ کو اٹھائے جا نے پر ہم سمجھتے ہیں کہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ہمارے پر امن کارکنوں کو زیرعتاب لایا جا رہا ہے، ہم ڈیرہ غازی خان میں بلوچ راج دوست سیاسی کارکنوں پر سرکاری ظلم اور ہراسمنٹ کے خلاف پہلے اپنا احتجاج بیان کی شکل میں ریکارڈ میں لا رہے ہیں -
بلوچ راج کے مرکزی ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ ہم ریاستی اداروں کو کہتے ہیں کہ بلوچ راج کے ممبر عبالستار بلوچ کو فالفور بازیاب کیا جاۓ اور ڈیرہ غازیخان میں بلوچ قوم کے لیے آواز اٹھانے اور سیاست کرنے والے اداروں پر قدغن لگانا بند کریں وگرنہ ہم ستار بلوچ کے بازیابی کے لیے اپنے عملی جدوجہد کا اعلان بہت جلد کریں گے۔