بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے جاری بیان میں کہاہے کہ سرمچاروں نے ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت آپسر میں چار جولائی کی رات کو ایک انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن (آئی بی او) میں قابض فوج کی قائم کردہ ڈیتھ اسکواڈ کے کارندہ زُل خان ولد نور احمد ساکن شاپک کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا اور کلاشنکوف ضبط کرلی ہے۔
انھوں نے کہاہے کہ قومی مجرم زُل خان ولد نور احمد آئی ایس آئی کا ایک خاص کارندہ تھا جو فوجی ایما پر تربت ،شاپک ،سامی اور ملحقہ علاقوں میں نہتے بلوچوں کی شہادت ، اغوا اور چادرو چاردیواری کی پامالیوں میں ملوث تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ دہشتگرد پاکستانی فوج کے ہمراہ بلوچ سرمچاروں کے خلاف کئی آپریشنوں میں شریکِ جرم تھا۔
انہوں نے دسمبر 2017 کو سامی کور میں سرمچاروں پر حملہ کیا جس میں ایک ساتھی زخمی ہوا تھا ۔
اپریل 2018 کو سامی عومری کہن میں ساتھیوں کی شہادت میں وہ براہ راست ملوث تھا ۔
اسی طرح ستائیس فروری 2023 کی جھڑپ میں وہ اپنے ڈیتھ اسکواڈ کے ساتھ شریک تھا جس میں دو سرمچاروں شہید یحییٰ اور شہید شُعیب کی شہادت ہوئی۔ اس کے علاوہ وہ گوادر میں دو بلوچ خواتین کو تفتیش کی نام پر اغوا کرنے اور جبری لاپتہ افراد کی اہلخانوں کو مختلف حیلے بہانوں سے حراسان اور لاپتہ افراد کو قتل کرنے کی دھمکی دینے جیسے سنگین انسانیت سوز جرائم کا مرتکب تھا۔
ترجمان نے کہاہے کہ قابض فوج کے ہمراہ بلوچ عوام پر مظالم ڈھانے ، سماجی برائیوں میں ملوث ہونے اور مخبری کے جرم میں وہ ہمارے ٹارگٹ پر تھا۔گزشتہ شب بی ایل ایف کے سرمچاروں نے انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن کرتے ہوئے فائرنگ کرکے اُسے سزائے موت دے دی اور اسُکا کلاشنکوف بھی قبضے میں لے لیا۔
انھوں نے کہاہے کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ بی ایل ایف ریاستی دلال زُل خان کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کرتی ہے ۔ ریاستی جبر میں شریک اور قومی جنگِ آزادی کی راستے میں رکاوٹ بنے والی کسی بھی عناصر کو معاف نہیں کیا جائے گا ۔