سالم بلوچ کو فوری منظر عام پر لاکر رہا کیا جائے,ایچ آر سی پی تربت



انسانی حقوق کمیشن پاکستان   ایچ آرسی پی ،ریجنل آفس تربت مکران   بلوچستان کے ترجمان نے  ایک پریس رلیز جاری کرتے ہوئے سالم بلوچ کے ماورائے آئین و عدالت اغوا اور جبری گمشدگی کو ایک غیر آئینی ، غیر قانونی ، غیر انسانی اور وحشیانہ عمل قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے اور اُن کی فوری بازیابی اور رہائی کا پرزور مطالبہ کیا ہے ۔ 


انہوں نے کہا ہے کہ سالم بلوچ ولد عبدالستار ساکن کہدہ یوسف محلہ آپسر بتربت ضلع کیچ، بلوچستان کو منگل کی الصبح سویرے 4:30 بجے کے لگ بھگ انکے گھر سے ماورائے آئین و عدالت اغوا کر کے جبری طور پر لا پتہ کر دیا گیا ہے ۔ اغوا کرنے والی طاقتوں کا یہ عمل حیران کن بھی ہے اور افسوس ناک بھی ، کیونکہ سالم بلوچ ایک پر امن شہری، پنجاب یونیورسٹی میں ایم اے تاریخ کے ایک سابقہ طالب علم، اور ایچ آرسی پی ، ریجنل آفس ، تربت مکران کے ایک مخلص کارکن ہیں ،جن کا کسی بھی غیر قانونی یا کالعدم تنظیم سے کوئی تعلق نہیں، اور اب تک ان کا کوئی قابل اعتراض عمل بھی سامنے نہیں آیا ہے۔ ایسے حالات میں اُن کا ماورائے آئین و عدالت اغواہ ، اور جبری گمشدگی نہ صرف خود پاکستان کے آئین وقوانین کی خلاف ورزی ہے، بلکہ اقوام متحدہ کے چارٹر ، عالمی عدالت انصاف کے آئین ، اور انسانی حقوق کے عالمی منشور کی بھی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ 


 ایچ آری پی ریجنل آفس تربت مکر ان   پرزور مطالبہ کرتی  ہے کہ سالم بلوچ چونکہ بے قصور اور بے گناہ ہیں ، اور ان کے کسی بھی غیر قانونی اور غیر آئینی عمل کا ثبوت نہیں ملا ہے، اس لئے انہیں فوری طور پر بازیاب اور رہا کیا جائے ، اور اگر ان کے بارے میں کوئی شک یا الزام ہے تو انہیں کسی کبھی ، قانونی اور سیول عدالت کے سامنے لایا جائے تا کہ اگر مزکورہ شبہ یا الزام ثابت ہو جائے تو انہیں آئین و قوانین کے مطابق سزادی جائے ، اور اگر شک یا الزام ثابت نہ ہو، تو انہیں بری کیا جائے ۔


 ترجمان، کہاہے کہ ایچ آری پی ، ریجنل آفس تربت مکران بلوچستان کے نزدیک ملکی اور بین الاقوامی آئین و قوانین کے مطابق کسی بھی شخص، گروہ یا ادارے کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ کسی بھی شہری کو ماورائے آئین و عدالت اغوا کر کے جبری طور پر لا پتہ کرے۔ لہذا جس شخص، گروہ یا ادارے نے سالم بلوچ کو ماورائے آئین وعدالت اغوا کر کے جبری طور پر لا پتہ کر دیا ہے، اسے چاہیے کہ انہیں بلا تاخیر بازیاب اور رہا کرے اور آئندہ اس قسم کے غیر آئینی، غیر قانونی ، غیر جمہوری اور غلط عمل سے پر ہیز کرے ، تا کہ ملک وقوم بد نامی سے محفوظ رہیں۔

Post a Comment

Previous Post Next Post