کوئٹہ نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے بلوچستان میں جبری گمشدگی میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں میں تشویشناک حد تک اضافہ باعث المیہ یے۔
انھوں نے کہاہے کہ ایک دفعہ پھر جبری گمشدگیوں میں خطرناک حد تک اضافہ ددیکھنے کو مل رہا ہے ، صرف رواں مہینے میں تیس سے زائد افراد جبری طور پر گمشدہ کر دیئے گئے ہیں، جبکہ چھ مسخ شدہ نعشیں پھینکی گئی ہیں۔
ترجمان نے کہا ہے کہ اس وقت بلوچستان میں بلوچوں کے تمام حقوق سلب کیے گئے ہیں، تعلیمی ادارے زبوں حالی کا شکار ہیں، تمام یونیورسٹیاں مالی بحران میں ہیں ملازمین کو تنخواہیں تک نہیں دی جا سکتی ، تمام ساحل و سائل ریکوڈک اور سیندک سے لے کر سوئی گیس تک سب اس ریاست نے کوڑیوں کے دام بیچ کر اسلام آباد کی معیشت کو سدھارنے میں لگی ہوئی ہے۔ حالت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ جو بلوچ نوجوان تعلیم حاصل کرنے کیلئے پنجاب یا اسلام آباد کا رخ کرتے ہیں وہاں سے ہی انھیں جبری گمشدگی کا شکار بنایا جا رہا ہے.
انھوں نے کہاہے کہ بلوچستان میں اس وقت انسانی حقوق کے مسئلے پر وقتاً فوقتاً انسانی حقوق کے کارکناں یا ادارے کہیں نہ کہیں بلوچستان میں انسانی حقوق کے مسئلے پر بولتے آ رہے ہیں، لیکن یہ تمام ادارے یا انسانی حقوق کے کارکن بلوچوں کے اصل مسئلے سے دانستہ یا غیر دانستہ طور پر چشم پوشی کر رہے ہیں۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ ان سب کو بلوچ کے اصل مسئلے پر حمایت کرنا اور بولنا چاہیے، کیونکہ اصل مسئلے کی
موجودگی میں باقی تمام مسائل ثانوی حیثیت رکھتے ہیں۔
ترجمان نے کہاہے کہ جب تک اصل مسئلے کو نہیں سمجھیں گے، اس پر بحث و مباحثہ نہیں کرینگے تب تک باقی تمام مسائل جڑ سےکبھی بھی ختم نہیں ہوں گے.