بلوچ نوجوان اور بلوچی زبان کے قلمکار سخی ساوڑ کی جبری گمشدگی و عدم بازیابی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ کی جانب سے کیا گیا، جہاں مظاہرین نے لسبیلہ پریس کلب سے ریلی نکالی جو مرکزی شاہراہ سے ہوتے ہوئے واپس پریس کلب کے سامنے آکر اپنا احتجاج ریکارڈ کرائی۔
حب چوکی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ سخی ساوڑ کی جبری گمشدگی در اصل بلوچ زبان سے دشمنی کا ثبوت کا ہے ایک لکھاری سے بھلا ریاست کو کیا خطرہ ہوسکتا ہے لیکن یہاں سوال کرنے والا کوئی نہیں اسلئے جسے چاہے اُٹھا کر لاپتہ کردیا جاتا ہے اور سالوں تک غائب کرکے اس لاپتہ شخص کے لواحقین اور پیاروں کو اذیت دیتے رہتے ہیں-
انہوں نے کہاکہ سخی ساوڑ نے ایک استاد کے طور پر بلوچ اور بلوچی زبان کی ترقی کی خواہش کا اظہار کیا ایسے نوجوانوں کو لاپتہ کرنے سے بلوچستان کے حالات مزید بدتر ہونگے بجائے اسکے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے سلسلے کا خاتمہ کیا جائے مزید لوگوں کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا جارہا ہے-
مقررین نے اس موقع پر سخی ساوڑ کو بحفاظت منظر پر لاکر بازیاب کرانے سمیت بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے سلسلے کو بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
آپ کو علم ہے سخی بخش بلوچ عرف سخی ساؤڑ کا تعلق بلوچستان کے ضلع خضدار کے علاقے نال گریشہ سریج سے ہے جنہیں رواں ماہ 5 جون کو بلوچستان کے ضلع کیچ مرکزی شہر تربت سے جبری لاپتہ کیا گیا ہے ۔