تربت:یونیورسٹی اف تربت کا مین گیٹ ایک مرتبہ پھر بلاک، کلاسز بند،یونیورسٹی انتظامیہ نے طلباءطالبات کو ہاسٹل خالی کرانے کا حکم جاری کردیا ،تفصیلات کے مطابق یونیورسٹی آف تربت نے تربت یونیورسٹی کو تا حکم ثانی بند کردیایونیورسٹی میں چار ہزارطالب علم زیرتعلیم ہیں یونیورسٹی انتظامیہ نے طلبا ءطالبات کو ہاسٹل خالی کرنے کے لیئے نوٹس جاری کر دیا ہے ۔
یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف طالب علموں نے احتجاج کرتے ہوئے مذکورہ فیصلے کو تعلیم دشمنی قراردے دیا ۔ طالب علموں کے مطابق انھیں حقوق پر بولنے کی پاداش میں سزائیں دی گئی ہیں اور ہمارے رزلٹ روکے گئے ہیں۔
مزکورہ طلبہ کا الزام ہے کہ یونیورسٹی میس میں کھانے پینے کی اشیاءمہنگی اور غیر معیاری ہیں اور طالب علموں نے بس اسی مدعے پر لب کشائی کی تھی جس کے عوض انکے رزلٹ روکے گئے ہیں۔
جبکہ دوسری طرف یونیورسٹی کے ترجمان نے ان طلبہ کے الزامات کو من گھڑت اور جھوٹ کا پلندہ قرار دیتے ہوئے اس کی تردید کی ہے اور بتایاہے کہ ان طلبہ نے اگست کے مہینے میں یونیورسٹی کے اندر قوانین کی پامالی کی تھی اور غیر ضروری طور پر ہمارے میس کے انتظامیہ کو کھانے پینے کے اشیاءکے بہانے اس قدر تنگ کیا تھا وہ میس بند کر کے جانے پر تل گئے تھے کہ مزکورہ طلبہ انھیں یونیورسٹی میں کام کرنے نھیں دے رہے ہیں تو یونیورسٹی ڈسپلینری کمیٹی نے ان طلبہ سے اپنے والدین کو بلانے کی ہدایت کی تاکہ معاملہ خوش اسلوبی سے حل ہو مگر ان طلبہ میں سے 13طلبہ نے ہدایت پر عمل درامد کرتے ہوئے اپنے والدین کو بلایا تھا مگر باقی چند طلبہ نے نا والدین کو بلایا اور نہ ہی ڈسپلینری کمیٹی کو اہمیت دی جس پر مجبوراََ انھیں سمجھانے کے لیے حقیر نوعیت کی سزا دی کہ انکے رزلٹ روک دیئے تاکہ وہ کمیٹی کی ہدایت پر عملدرامد کریں، یونیورسٹی ترجمان نے بتایا کہ یونیورسٹی میس میں کھانے پینے کے اشیاءکے معائنے کے لیے صحافی برادری کسی بھی وقت آ سکتے ہیں وہ خود معائینہ کریں اور فیصلہ کریں کہ ان طلبہ کے مطالبات جائز یا نا جائز ہیں ۔
دریں اثناء تربت بجلی کی معطلی کے خلاف تربت میں دکان داروں اور علاقہ مکینوں نے تھرمامیٹر چوک نیشنل بنک کے سامنے مظاہرین نے روڈکو بلاک کردیا۔
مظاہرین کے مطابق تربت کے مین بازار کا ٹرانسفارمر گزشتہ دس دنوں سے ٹرانسفارمر خراب ہے اس وجہ سے بجلی دس دنوں سے بند ہے لیکن کیسکو اس پر کوئی توجہ نہیں دے رہے ہیں ۔