اپریل کے مہینے میں پنجگور کیلکور کے علاقے جکّی میں پاکستانی فوج کے ساتھ جھڑپ میں تین سرمچار شہید ہوئے، بلوچستان لبریشن فرنٹ شہداء کی جدوجہد اور قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور انھیں خراج عقیدت پیش کرتا ہے۔
سرمچاروں نے کولواہ سگک تنک کے مقام پر پاکستانی فوج کے اہلکاروں پر گھات لگا کرحملہ کیا۔ پیدل اور موٹر سائیکل سوار اہلکاروں کو خودکار بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایا۔ حملے میں چھ اہلکار ہلاک ہوئے۔
گوادر نیا آباد میں گوادر پورٹ سے پنجاب گندم لے جانے والے ٹرالر کو بم حملے میں نشانہ بنایا، حملہ میں ٹرالر کو بھی نقصان پہنچا۔
تمپ ایکسچینج چوکی، تربت تعلیمی چوک چوکی، تربت ائیرپورٹ چوکی، اور پنجگور چتکان میں پاکستانی فوج کے پوسٹ، کوئٹہ پولیس تھانے اور نارکوٹیکس کے تھانے پر چھ دستی بم سے حملے کیے جس سے پاکستانی فوج کو جانی و مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔
پنجگور چتکان میں ریاستی ایجنٹ عبدالغفور ولد بہرام، تربت اللہ والا مارکیٹ میں ایم آئی کے آفیسر ارشد نذیر کو فائرنگ کرکے ہلاک کیا، جبکہ مشکے النگی میں ریاستی ایجنٹ بشیر ٹلو حملے میں زخمی ہوگئے۔
تمپ کونشقلات، دشت کسر، دشت سنگئی بازار، دشت کمبیل، دشت جان محمد بازار، دشت پرنٹ بازار، دشت زرین بُگ، پروم دز، پروم جائین، خضدار گریشہ میں پاکستانی فوج کے سہولت کاری اور بلوچ جہدکاروں کو ٹریس کرنے کے لیے لگائے گئے نو موبائل فون ٹاورز کو تباہ کرکے مشینریز کو نذرآتش کیا۔
میجر گہرام بلوچ
ترجمان : بلوچستان لبریشن فرنٹ
حملے : 27
ہلاک : 15+
زخمی: 11+
ریموٹ کنٹرول بم: 1
دستی بم: 6
گاڑیاں تباہ: 1
تنصیبات: 10
مخبر ہلاک : 2
مخبر زخمی 1
1 اپریل
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے یک اپریل کو ضلع کیچ تربت کے علاقے ڈنک میں پاکستانی فورسز کو پکٹ سیکورٹی دینے والے اہلکاروں پر خودکار بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا جس سےدو اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔
2 اپریل
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے دو اپریل کو ضلع کیچ تمپ کے علاقے آسیا باد میں پاکستانی فورسز کی چوکی پر راکٹ سے حملہ کیاہے۔ حملے کے نتیجے میں ایک اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوئے ہیں۔
2 اپریل
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے دو اپریل کو ضلع کیچ تمپ کے علاقے کونشقلات میں رات 8 بجے وارد کمپنی کے موبائل فون ٹاور کے مشینریز پر حملہ کرکے ساری مشینری کو نذر آتش کردیا۔
7 اپریل
بلوچستان لبریشن فرنٹ سرمچاروں نے سات اپریل 9 بجے پنجگور کے علاقے پروم میں کلگ کور میں قائم پاکستانی فوج کی چوکی پر راکٹوں اور بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا، جس سے فورسز کو جانی و مالی نقصان اُٹھانا پڑا ہے۔
8 اپریل
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے کیچ کے علاقے کولواہ سگک تنک کے مقام پر پاکستانی فوج کے ایک گاڑی اور دو پیدل اہلکاروں پر گھات لگا کرحملہ کیا۔ سرمچاروں نے راکٹوں اور بھاری ہتھیاروں سے حملہ کرکے دشمن فوج کو بھاری نقصان پہنچایا۔ جبکہ پیدل اور موٹر سائیکل سوار اہلکاروں کو اسنائپر اور خودکار بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایا۔ حملے میں چھ اہلکار ہلاک اور کئی زخمی ہوئے ہیں۔
9 اپریل
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے نو اپریل کو گوادر نیا آباد میں گوادر پورٹ سے پنجاب گندم لے جانے والے ٹرالر کو بم حملے میں نشانہ بنایا، جس سے ٹرالر کو نقصان پہنچا ہے۔ یہ ٹرالر گوادر پورٹ سے گندم لاد کر پنجاب لے جا رہے ہیں۔
10 اپریل
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے دس اپریل کو چتکان، پنجگور کے سونار مارکیٹ میں ریاستی ایجنٹ عبدالغفور ولد بہرام سکنہ دز پروم کو نشانہ بناکر ہلاک کیا۔
13 اپریل
شہدائے کیلکور کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ بی ایل ایف
تیرہ اپریل کو قابض فوج نے ضلع پنجگور میں کیلکور کے علاقے جکّی میں سرمچاروں کا راستہ روک کر حملہ اور گھیرنے کی کوشش کی۔ اس سے سرمچاروں اور دشمن فوج کے درمیان ایک جھڑپ شروع ہوئی جس میں تین سرمچار قمبر بلوچ، ظہیر بلوچ، اور اختر بلوچ شہید اور پاکستانی فوج کے کئی اہلکار ہلاک اور زخمی ہوئے۔
شہید قمبر نے پانچ مہینے پہلے مسلح جدوجہد میں باقاعدہ شمولیت کی تھی۔ اس سے پہلے وہ ہمدرد کی حیثیت سے فرائض سرانجام دے رہے تھے۔ ان کے خاندان کے کئی افراد پاکستان فوج کے ہاتھوں شہید کئے جاچکے ہیں۔ ان میں شہید محمد جان عرف بابا درویش، شہید شیہک عرف ناکو تلان
گ اور شہید سپاہان بلوچ نے آزادی کی جدوجہد میں اپنی سروں کی قربانی دیکر شہادت کا رتبہ پاچکی ہیں۔ ان کے چاچا رفیق ولد عمر کو پاکستان کے خفیہ اداروں نے 2013 کو اغوا کرکے سات سالوں تک گمشدہ رکھ کر خفیہ زندانوں میں تشدد کیا اور 2020 کو چھوڑ دیا۔ ان کے خاندان کے ایک نوجوان چاکر ولد مجید کو پاکستان کی خفیہ اداروں نے اٹھا کر لاپتہ اور شدید تشدد کے ذریعے اُسے بلوچ جہد آزادی کے خلاف کام کرنے کیلئے زور دیا گیا۔ اسی وجہ سے اس نے رہائی کے بعد خودکشی کی۔
شہید ظہیر بلوچ اور شہید اختر بلوچ نے بھی اسی سال باقاعدہ مسلح جدوجہد کا آغاز کیا۔ اس سے پہلے وہ ہمدرد کی حیثیت سے بلوچ جہد آجوئی کیلئے خدمات سرانجام دے رہے تھے۔
ہم شہدا کو خراج عقئدت پیش کرتے ہیں اور عزم کرتے ہیں کا ان کا مشن بلوچستان کی آزادی منزل کے حصول تک جاری رہے گی۔
13 اپریل
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے تیرہ اپریل کو شام چھ بجے کیچ کے علاقے زعمران میں زامری کور میں قائم پاکستانی فوج کی چوکی پر اسنائپر، راکٹوں اور خودکار بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ اسنائپر سے چوکی کی سیکورٹی پر معمور اہلکار کو ہلاک کرنے کے بعد سرمچاروں نے چوکی کو خودکار بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایا اور اے ون کے گولے فائر کئے۔ حملے میں قابض فوج کو بھاری جانی و مالی نقصان اُٹھانا پڑا ہے۔
14 اپریل
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے چودہ اپریل کو شام سات بجے دشت کسر میں چین پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک) روٹ پر یوفون کمپنی کے ٹاور پر حملہ کر کے ساری مشینری کو نذرآتش کیا۔
14 اپریل
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے چودہ اپریل کو دشت سنگئی بازار میں زونگ کمپنی کے ٹاور پر حملہ کرکے ساری مشینری کو نذرآتش کیا۔
15 اپریل
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے پندرہ اپریل بروز ہفتہ بارہ بجے دشت کمبیل میں موبائل کمپنی کے ٹاور پر حملہ کرکے ساری مشینری کو نذرآتش کیا۔
15 اپریل
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے پندرہ اپریل بروز ہفتہ ڈیڑھ بجے دشت جان محمد بازار میں موبائل کمپنی کے ٹاور پر حملہ کرکے ساری مشینری کو نذرآتش کیا۔
15 اپریل
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے پندرہ اپریل بروز ہفتہ چار بجے دشت پرنٹ بازار میں موبائل کمپنی کے ٹاور پر حملہ کرکے ساری مشینری کو نذرآتش کیا۔
15 اپریل
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے پندرہ اپریل بروز ہفتہ ساڑھے چار بجے دشت زرین بُگ میں موبائل کمپنی کے ٹاور پر حملہ کرکے ساری مشینری کو نذرآتش کیا۔
15 اپریل
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے پندرہ اپریل کی رات کو کیچ کے علاقے تمپ میں ایکسچینج میں قائم فوجی کیمپ کے مورچہ پر دستی بم سے حملہ کیا جس سے فورسز کو جانی و مالی نقصان اُٹھانا پڑا ہے۔
16 اپریل
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے سولہ اپریل نو بجکر بیس منٹ پر وادی مشکے کے علاقے ملیشبند میں پاکستانی فوج کے اہلکاروں پر اس وقت حملہ کیا جب وہ گدھوں کے ذریعے فوجی کیمپ کیلئے پانی لے جا رہے تھے۔ اسی وقت کیمپ کے مورچہ کو اسنائپر اور خودکار بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایا۔ حملے میں تین اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوئے ہیں۔
17 اپریل
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے سترہ اپریل کو رات گیارہ بجکر دس منٹ پر کیچ کے مرکزی شہر تربت میں تعلیمی چوک پر قائم دشمن پاکستانی فوج پر اس دستی بم سے حملہ کیا جب وہ موٹر سائیکل اور گاڑیوں کی تلاشی کیلئے چیک پوسٹ کے سامنے کھڑے تھے۔ دستی بم حملے میں دو فوجی اہلکار زخمی ہوئے۔
21 اپریل
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے اکیس اپریل کی شام8 بجکر بیس منٹ پر کیچ کے مرکزی شہر تربت میں ائیرپورٹ چوکی پر دستی بم سے حملہ کیا، جس سے دشمن پاکستانی فوج کے دو اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔
21 اپریل
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے اکیس اپریل کو پنجگور کے علاقے پروم دز میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن لمیٹڈ کی موبائل کمپنی یوفون کے ٹاور کو نذر آتش کرکیا۔
21 اپریل
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے اکیس اپریل کو پنجگور کے علاقے پروم جائین میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن لمیٹڈ کی موبائل کمپنی یوفون کے ٹاور کو نذر آتش کرکیا۔
25 اپریل
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے پچیس اپریل بوقت چھ بجے آواران کے علاقے جھائومیں ڈولیجی میں قائم پاکستانی فوج کی چوکی پر اسنائپر سے حملہ کیا ہے ۔حملے کے نتیجے میں ایک دشمن اہلکار ہلاک ہوگیا۔
26 اپریل
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے چھبیس اپریل 2023 کو تین بجکر تیس منٹ پر ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت اللہ والا مارکیٹ میں ملٹری انٹیلیجنس (ایم آئی) آفیسر ارشد نذیر سکنہ خانیوال پنجاب کو فائرنگ کر کے ہلاک کیا۔
27 اپریل
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے ستائیس اپریل کو مشکے کے علاقے النگی میں ریاستی ایجنٹ بشیر عرف ٹلو ولد عثمان پر فائرنگ کی جس سے وہ زخمی ہوا ہے۔
29 اپریل
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے انتیس اپریل بروز ہفتہ، پانچ بجک
شہید ظہیر بلوچ اور شہید اختر بلوچ نے بھی اسی سال باقاعدہ مسلح جدوجہد کا آغاز کیا۔ اس سے پہلے وہ ہمدرد کی حیثیت سے بلوچ جہد آجوئی کیلئے خدمات سرانجام دے رہے تھے۔
ہم شہدا کو خراج عقئدت پیش کرتے ہیں اور عزم کرتے ہیں کا ان کا مشن بلوچستان کی آزادی منزل کے حصول تک جاری رہے گی۔
13 اپریل
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے تیرہ اپریل کو شام چھ بجے کیچ کے علاقے زعمران میں زامری کور میں قائم پاکستانی فوج کی چوکی پر اسنائپر، راکٹوں اور خودکار بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ اسنائپر سے چوکی کی سیکورٹی پر معمور اہلکار کو ہلاک کرنے کے بعد سرمچاروں نے چوکی کو خودکار بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایا اور اے ون کے گولے فائر کئے۔ حملے میں قابض فوج کو بھاری جانی و مالی نقصان اُٹھانا پڑا ہے۔
14 اپریل
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے چودہ اپریل کو شام سات بجے دشت کسر میں چین پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک) روٹ پر یوفون کمپنی کے ٹاور پر حملہ کر کے ساری مشینری کو نذرآتش کیا۔
14 اپریل
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے چودہ اپریل کو دشت سنگئی بازار میں زونگ کمپنی کے ٹاور پر حملہ کرکے ساری مشینری کو نذرآتش کیا۔
15 اپریل
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے پندرہ اپریل بروز ہفتہ بارہ بجے دشت کمبیل میں موبائل کمپنی کے ٹاور پر حملہ کرکے ساری مشینری کو نذرآتش کیا۔
15 اپریل
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے پندرہ اپریل بروز ہفتہ ڈیڑھ بجے دشت جان محمد بازار میں موبائل کمپنی کے ٹاور پر حملہ کرکے ساری مشینری کو نذرآتش کیا۔
15 اپریل
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے پندرہ اپریل بروز ہفتہ چار بجے دشت پرنٹ بازار میں موبائل کمپنی کے ٹاور پر حملہ کرکے ساری مشینری کو نذرآتش کیا۔
15 اپریل
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے پندرہ اپریل بروز ہفتہ ساڑھے چار بجے دشت زرین بُگ میں موبائل کمپنی کے ٹاور پر حملہ کرکے ساری مشینری کو نذرآتش کیا۔
15 اپریل
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے پندرہ اپریل کی رات کو کیچ کے علاقے تمپ میں ایکسچینج میں قائم فوجی کیمپ کے مورچہ پر دستی بم سے حملہ کیا جس سے فورسز کو جانی و مالی نقصان اُٹھانا پڑا ہے۔
16 اپریل
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے سولہ اپریل نو بجکر بیس منٹ پر وادی مشکے کے علاقے ملیشبند میں پاکستانی فوج کے اہلکاروں پر اس وقت حملہ کیا جب وہ گدھوں کے ذریعے فوجی کیمپ کیلئے پانی لے جا رہے تھے۔ اسی وقت کیمپ کے مورچہ کو اسنائپر اور خودکار بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایا۔ حملے میں تین اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوئے ہیں۔
17 اپریل
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے سترہ اپریل کو رات گیارہ بجکر دس منٹ پر کیچ کے مرکزی شہر تربت میں تعلیمی چوک پر قائم دشمن پاکستانی فوج پر اس دستی بم سے حملہ کیا جب وہ موٹر سائیکل اور گاڑیوں کی تلاشی کیلئے چیک پوسٹ کے سامنے کھڑے تھے۔ دستی بم حملے میں دو فوجی اہلکار زخمی ہوئے۔
21 اپریل
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے اکیس اپریل کی شام8 بجکر بیس منٹ پر کیچ کے مرکزی شہر تربت میں ائیرپورٹ چوکی پر دستی بم سے حملہ کیا، جس سے دشمن پاکستانی فوج کے دو اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔
21 اپریل
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے اکیس اپریل کو پنجگور کے علاقے پروم دز میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن لمیٹڈ کی موبائل کمپنی یوفون کے ٹاور کو نذر آتش کرکیا۔
21 اپریل
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے اکیس اپریل کو پنجگور کے علاقے پروم جائین میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن لمیٹڈ کی موبائل کمپنی یوفون کے ٹاور کو نذر آتش کرکیا۔
25 اپریل
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے پچیس اپریل بوقت چھ بجے آواران کے علاقے جھائومیں ڈولیجی میں قائم پاکستانی فوج کی چوکی پر اسنائپر سے حملہ کیا ہے ۔حملے کے نتیجے میں ایک دشمن اہلکار ہلاک ہوگیا۔
26 اپریل
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے چھبیس اپریل 2023 کو تین بجکر تیس منٹ پر ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت اللہ والا مارکیٹ میں ملٹری انٹیلیجنس (ایم آئی) آفیسر ارشد نذیر سکنہ خانیوال پنجاب کو فائرنگ کر کے ہلاک کیا۔
27 اپریل
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے ستائیس اپریل کو مشکے کے علاقے النگی میں ریاستی ایجنٹ بشیر عرف ٹلو ولد عثمان پر فائرنگ کی جس سے وہ زخمی ہوا ہے۔
29 اپریل
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے انتیس اپریل بروز ہفتہ، پانچ بجک
ر پینتالیس منٹ پر پنجگور کے مرکزی بازار چتکان میں پاکستانی فوج کی پوسٹ پر دستی بم سے حملہ کیا۔ دستی بم چوکی کے اندر جا گرا جس سے ایک فوجی اہلکار ہلاک ہوا ہے۔
30 اپریل
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے تیس اپریل سات بجکر چالیس منٹ پر پنجگور کے مرکزی شہر چتکان میں تار آفیس کے علاقے میں نارکوٹیکس کے تھانے پر دستی بم سے حملہ کیا۔دستی بم تھانے کے اندر گرا جس سے دو اہلکار زخمی ہوئے اور دو گاڑیوں کو نقصان پہنچا ہے۔
30 اپریل
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے تیس اپریل کو کوئٹہ کے علاقے کیچی بیگ میں پولیس تھانے کو دستی بم سے نشانہ بنایا۔ بم حملہ کے نتیجے میں فورسز کو جانی نقصان پہنچا ہے ۔
30 اپریل
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے تیس اپریل کو خضدار کے علاقے گریشہ میں چیل کے مقام پر قائم دشمن فوج کی سہولت کے لیے موجودیو فون کے ٹاور کونشانہ بناکر ناکارہ کیااور مشینریزکو نذر آتش کیا ہے۔
30 اپریل
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے تیس اپریل سات بجکر چالیس منٹ پر پنجگور کے مرکزی شہر چتکان میں تار آفیس کے علاقے میں نارکوٹیکس کے تھانے پر دستی بم سے حملہ کیا۔دستی بم تھانے کے اندر گرا جس سے دو اہلکار زخمی ہوئے اور دو گاڑیوں کو نقصان پہنچا ہے۔
30 اپریل
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے تیس اپریل کو کوئٹہ کے علاقے کیچی بیگ میں پولیس تھانے کو دستی بم سے نشانہ بنایا۔ بم حملہ کے نتیجے میں فورسز کو جانی نقصان پہنچا ہے ۔
30 اپریل
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے تیس اپریل کو خضدار کے علاقے گریشہ میں چیل کے مقام پر قائم دشمن فوج کی سہولت کے لیے موجودیو فون کے ٹاور کونشانہ بناکر ناکارہ کیااور مشینریزکو نذر آتش کیا ہے۔