کوئٹہ جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلے لگائے گئے کیمپ کو 5059 دن مکمل



جبری بلوچ افراد کی بازیابی کیلئے بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج 5059 دن ہو گئے ہیں۔


 اظہار یکجہتی کرنے والوں میں بی ایس او پجار کے چیئرمین زبیر بلوچ اور وائس چیئرمین بابل بلوچ شامل تھے جنھوں  نے آکر اظہار یکجہتی کی۔


 اس موقع پر وائس فار بلوچ مسئنگ پرسنز وی بی ایم پی کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے اظہار یکجہتی کرنے والوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان اور اس کی استعماری فورسزز اس انسانی پیکر کو نیست و نابود کرنے پر تلے ہوئے ہیں جو بلوچ قومی بقا اور بنیادی انسانی حقوق کی تحفظ کا آواز بن کر ابھرتا ہے۔ 


انھوں نے کہاکہ  پرامن جدوجہد پر قدغن لگا کر بلوچ سیاسی رہنماوں کارکنوں کو جبری اغوا کر کے ِخفیہ اذیت گاہوں میں لے جاکر انسانیت سوز تشدد کے بعد مارو پھینکو پالیسی کے تحت ان کی مسخ شدہ لاشیں پھینک دی جاتی ہیں۔ 


 ماما نے کہا کہ خواتین بچے تک ان کی شر سے محفوظ نہیں پاکستانی افواج بلوچ آبادیوں پر بلا تفریق آتش آہن برسانے اور معصوم نابالغ بچوں ِخواتین کو شہید کرنے جیسے ننگی جارحیت کا ارتکاب کرنے سمیت اپنے گماشتہ ڈیتھ اسکواڈ کے زریعے جبری اغوا برائے تاوان چوری ڈکیتی ڈاکہ منشیات کے پھیلاو قتل و غارتگری اور مذہبی شدت پسندی کا بازار گرم کیے ہوئے ہیں دوسری طرف جہاں پاکستان نے بلوچ قوم کی احساسات  کو دبا کر انتہائی بے رحمی سے سیاسی سماجی معاشی استحعالیت پر تہیہ رکھا ہے ، وہیں تنگ نظری محدود سوچ عدم برداشت آپسی الجھنیں عدم رواداری بدنظمی لاقانونیت اور ناانصافی جیسے سوچ کو پروان چڑھا کر بلوچ سماج کو مفلوج کر دیا ہے ۔


انھوں نے کہاکہ سامراجی استحصال مقاصد کے حصول کے لئے پاکستان نہ صرف خود عالمی مروجہ قوانین اور انصاف پر مبنی اصولوں کو خاطر میں نہیں لاتا بلکہ انسانی حقوق کے لیے صدا بلند کرنے مفلر ادیب دانشور صحافی اور انسانی حقوق کے علمبردار سرگرام کارکنوں کو بھی وحشت کا نشانہ بناتا ہے ،بلوچ قومی دانشور مفکر پروفیسر صبا دشتیاری کو شہید کردیا گیا تمام سفاکیت اور ناانصافیوں کے ِخلاف بلوچ نے بحیثیت قوم سیاسی جمہوری طریقے سے ہر فور پر آواز اٹھایا ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post