بی این اے کے الزامات طفلانہ سوچ کی عکاسی کرتے ہیں۔ سابق چیئرمین خلیل بلوچ بی این ایم



بلوچ نیشنل موومنٹ کے سابق چیئرمین خلیل بلوچ نے اپنے خلاف بلوچ نیشنلسٹ آرمی  بی این اے کے ترجمان مرید بلوچ کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بی این اے کے الزامات انتہائی طفلانہ ہیں جو آئی ایس آئی کے پروپیگنڈہ اوربلوچ دشمن منصوبے کو تقویت پہنچانے میں معاونت کے مترادف ہے۔ گلزار امام دشمن کی چالاکی اور اپنی نادانی و ناپختگی سے گرفتار ہوئے۔ گلزار امام کی گرفتاری سے جڑے تمام معاملات کا ملبہ آزادی پسند پارٹیوں اور مجھ پر ڈالنادشمن کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے سوا کچھ بھی نہیں۔ 


 خلیل بلوچ نے کہا ہے کہ گوکہ گلزار امام  آزادی پسند تھے لیکن ہماری ان سے  تنظیمی سطح کبھی رابطہ یا ہمکاری نہیں رہا۔ بلوچ نیشنل موومنٹ اور ان کے طرز جدوجہد میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ اسی طرزِ جدوجہد کی وجہ سے ہمیں ان سے کبھی رابطے کی ضرورت نہیں پڑی اور نہ ہی ہم نے ان سے سفارت کاری کے لیے رابطہ کیا۔ سفارت کاری کے لیے بلوچ نیشنل موومنٹ کے پاس باقاعدہ خارجہ ڈیسک اور خارجہ سیکریٹری موجود ہے۔ اس کے علاوہ عالمی سطح پر کیڈر کی ایک کھیپ موجود ہے جو سفارت کاری اور رابطہ کاری کے میدان میں  اپنی فرائض انتہائی ذمہ داری سے نبھارہے ہیں تو ایسے میں بحیثیت چیئرمین بی این ایم میں بی این اے جیسے مسلح تنظیم کے مبینہ سربراہ گلزار امام کو سفارت کاری کی ذمہ داری کیسے سونپ سکتا ہوں؟


انھوں   نے کہا ہے کہ جہاں تک گلزار امام کی گرفتاری کا تعلق ہے تو یہ مکمل طور پر ان کی تنظیم کا اندرونی معاملہ ہے۔ یہ صرف ان کی تنظیم کے لوگ جانتے ہوں گے کہ کس طرح آئی ایس آئی نے انہیں اپنی جال میں پھنسایا اور کس طرح دوسرے ملک بلاکر گرفتار کیا۔ سرفرازبنگلزئی مریدبلوچ  گلزار امام کے ڈپٹی کمانڈر اور ترجمان  ہیں۔ یہ کس طرح ممکن ہے کہ گلزار نے انہیں اعتماد میں نہیں لیا اور دوسری پارٹیوں کے رہنماؤں سے مشورہ کیا؟ میرے علم کے مطابق گلزار امام نے اپنے سفر اور سفرکے مقاصدکے بارے میں کسی بھی دوسری آزادی پسند رہنما سے مشورہ نہیں  کیا ہے۔ اس کا دوسرے ملک سفر کرنا اور سفارت کاری صرف اس کی تنظیم کے ذمہ داروں کو معلوم ہوگا جن میں مرید خود شامل ہیں۔ اگر گلزار امام ذرا سی بھروسہ اور پختگی کا مظاہرہ کرکے اپنے آزادی پسند دوستوں اوراتحادیوں سے مشورہ کرتے تو یہ نوبت ہرگز نہ آتی۔ لیکن افسوس کہ انہوں نے تمام تحریکی، تنظیمی ذمہ داریوں اور حساسیت کو بالائے طاق رکھا اور ایک ایسی راہ پرچل پڑے جس کا انجام ان کی گرفتاری کی صورت میں نکلا۔


بی این ایم کے سابق چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا کہ  ایک کلپ نوٹ شائع کیا گیا ہے ، جس میں گلزار میرے اورمیرے دور کے بی این ایم کے وائس چیئرمین ڈاکٹر خدابخش پر الزام عائد کر رہے ہیں کہ ہم نے ان کے رابطے استوار کیے ہیں۔ اس ریکارڈنگ کو شائع کرنا اور مجھ پر الزام عائد کرنا بی این اے کے موجودہ لیڈرشپ کی طفلانہ سوچ اور نادانی کی عکاسی کرتا ہے۔ پولیس حراست میں لیے گئے اعترافی بیان پر مہذب معاشروں میں عدالتیں بھروسہ نہیں کرتے حتیٰ کہ پاکستان کی کرپٹ عدالتی نظام میں بھی ایسے بیانات بطورثبوت قابل قبول نہیں سمجھے جاتے۔ مگر حیرت کا مقام ہے کہ آئی ایس آئی جیسے درندہ صفت ادارے کے حراست میں لیے گئے گلزار امام کے بیانات سرفراز بنگلزئی کے لیے قابل بھروسہ ہیں جس نے اس کے مبینہ بیان یا آئی ایس آئی کے منصوبے کے مطابق فون کال آزادی پسندوں کے خلاف بطور ثبوت شائع کیا ہے۔ سوچنے اورسمجھنے کی بات یہ ہے کہ آئی ایس آئی گلزار امام بلوچ پر اتنا مہربان کیوں ہے کہ گرفتاری کے بعد نہ صرف اسے آزادانہ ماحول میں رہائش کی اجازت دی جاتی ہے بلکہ اسے اس کے ساتھیوں کے ساتھ بات چیت اور حال حوال کی سہولت فراہم کی جاتی ہے۔ اس پر سوچنے کی اشد ضرورت ہے۔


انہوں نے کہا بی این اے کا بیان تضادات سے بھرپور ہے اور اپنی سابقہ بیانات کی نفی کررہاہے۔ بی این اے نے سات اپریل کو ایک بیان جاری کیا تھا جس میں ان کا موقف تھا ”بی این اے یہ خدشہ ظاہر کرتی ہے کہ ناپاک ریاست پاکستان گلزار امام کو ایک سال سے گرفتاری کے دوران تشدد کے بعد برین واش کرکے ان سے جھوٹے الزامات کے ذریعہ ایک پروپگنڈہ مہم شروع کرے گی“ لیکن یہی بی این اے آئی ایس آئی کے حراست میں قید برین واشنگ اور منصوبہ بندی سے کیے گئے گلزار امام کی بات چیت کو آزادی پسندوں کے خلاف استعمال میں لا رہا ہے۔ حالانکہ تحقیقات تو اس بات کی ہونی چاہئے کہ ایک سال سے آئی ایس آئی کے قید میں بند گلزار امام کس طرح  آزادی پسندوں سے رابطہ کر رہا ہے اور انہیں آزادی پسندوں کے خلاف ورغلا رہا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ بی این اے اپنی طفلانہ سوچ سے آئی ایس آئی کے ایجنڈے پر کاربند ہے جس کے نتائج انتہائی منفی برآمد ہوں گے۔



آپ کو علم  ہے  ترجمان مرید بلوچ 

بلوچ نیشنلسٹ آرمی نے گزشتہ روز بیان جاری کرتے ہوئے الزام عائد کیاتھا اور کہاتھا کہ 

گلزار امام کے اچانک گرفتاری  اور تنظیم کو تقسیم وختم کرنے کی سازش بے نقاب ہونے پر بی این اے براس کے اتحاد سے مکمل علیحدگی کاعلان کرتی ہے آج کے بعد    بی این اے  کا براس سے کوئی تعلق نہیں

بی این اے


بلوچ نیشنلسٹ آرمی  براس سے مکمل علیحدگی کا اعلان کرتی ہے آج کے بعد بی این اے کا براس سے کوئی تعلق نہیں۔ بی این اے ایک امید کے ساتھ براس کے اتحاد کا حصہ بنی تاکہ بلوچ قومی دیرینہ خواہش اور تحریک کو اتحاد کے زریعے ایک سنگل پارٹی میں بدل کر اور تمام آزادی پسند تنظیموں کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرنے کی کوشش کرے گی ۔مگر افسوس کہ براس اس میں ناکام رہا  اور اسکورنگ ریس میں اپنے ہی اتحادی تنظیم کو تقسیم کرنے کے فارمولے پر عمل کرتا رہا ۔ تنظیم کے اہم رہنما واجہ گلزار امام کے اچانک گرفتار ہونے  کے بعد مکمل طور پر براس بی این اے کوتقسیم کرنے اور مکمل ختم کرنے کی پالیسی پر عمل کرتا رہا جسکی بی این اے شدید مزمت کرتی ہے


بلوچ نیشنلسٹ آرمی  بلوچ قوم اور آزادی پسند تنظیموں پر واضع کرتی ہے کہ گلزار امام عرف شمبے بلوچ کو (بی این ایم) کے سابقہ چیرمین خلیل موسئ اور وائس چیرمین ڈاکٹر خدابخش کے بی براھیم نے ایک منصوبہ کے تحت دھوکہ دیکر سفارت کاری کے لیے ترکی بھیجا اور گلزار امام کو گرفتار کروایا  


گلزار امام کی گرفتاری کے بعد بی این اے  نے براس کو اگاہ کیا کہ گلزار امام کو گرفتار کروانے میں  دشمن کے ساتھ ملکر مندرجہ بالا دونوں افراد شامل ہیں  براس کے ساتھیوں نے  لاپروائی کرکے ہمارے معلومات پر کوئی توجہ نہیں دی بلکہ الٹا مسئلے کو ٹال مٹول اور پاکستانی سیاسی نفسیات کے مطابق طول دینے اور اندرونی طور پر  معاملے کو رفع دعفہ کرنے پر زور دیتے رہے


تین ماہ گزار نے کے باوجود  بی این اے کو کوئی جواب نہیں دیا گیا بی این اے نے فیصلہ کیا  کہ اس اہم مسلئے پر براس کے ساتھیوں کو بطور تحریری ایک لیٹر دے بی این اے نے مورخہ 24 اگست 2022 براس  کو ایک تحریری لیٹر کے زریعہ اپیل کی کہ براس گلزار امام کے گرفتاری بارے ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دیں افسوس  کہ تحریری لیٹر کے باوجود بھی مذید تین ماہ گزر جانے  تک کوئی جواب نہیں دیا گیا

بلکہ اسی دوران تنظیم کے زمہ دار کو اطلاع دیے بغیر خوفیہ طور پر براس کے اتحادی بی ایل اے جیئند  نے رازق عرف پھلین کو اپنے ہاں بلا کر یہ ٹاسک دیا  کہ بی این اے کے اندر لابینگ کرکے ہماری تنظیم میں شامل ہوجائیں رازق عرف پھلین نے تنظیم کے زمہ دار کو اطلاع دئیے بغیر  بابر یوسف سمیت دیگر سات ساتھیوں کو گرونڈ سے بلوایا مگر بدقسمتی کہ بابر یوسف سات ساتھیوں سمیت راستے میں دشمن کے ہاتھوں شھید ہوگئے 

اسی دوران تنظیم کے دیگر پانچ ساتھیوں کو ہتھیاروں سمیت تنظیم کو اطلاع دیئے بغیر خوفیہ طور پر قلات سے نوشکی بلوایا 


جسکے بعد تنظیم نے رازق عرف پھلین کو ان حرکات پر تنظیم کا مجرم قرار دیکر تنظیم کے سامنے پیش ہونے کو کہا اور حمید عرف میرجان نے تنظیم کے فنانس کا زمہ دار ہونے کے بنا پر تنظیم کے فنانس کو پھلین کی ملی بھگت سے تنظیم کے سربراہ کے مشورہ کے بغیر لابینگ کرتے ہوئے تنظیم کے فنانس کو مخالف لابینگ پر لگایا


اسکے علاوہ حمید عرف میرجان ہمیشہ گلزار امام کے ساتھ ہوتے تھے گلزار امام کے سفر کے وقت بھی میرجان گلزار امام کے ہمراہ تھے گلزار امام جب سفر پر نکلے تو میر جان کو تمام معلومات دی کہ میں یہ سفر بی این ایم کے خلیل موسئ اور ڈکٹر کے بی براھیم کی گارنٹی اور  شورٹی پر کررہا ہوں جو کہ اتحاد کے انتہائی زمہ دار دوست ہیں۔ ان دونوں نے مجھے اس بندے سے رابطہ کروایا ہے اور مجھے کہا ہے کہ آپ ان سے جاکر ملے جب گلزار امام ترکی پھنچے تو گرفتار ہوے گرفتاری کے بعد ائی ایس ائی کا وہ شخص میرجان سے رابطے میں تھا میرجان نے کنفئرم کرنے کیلئے اس سے پوچھا کہ آپ کو گلزار امام سے کس نے رابطہ کرویا تو اس شخص نے بھی بی این ایم کے  وائس چیرمین  ڈاکٹر خدابخش کے بی ڈکٹر براھیم کا نام لیا۔اب ڈاکٹر خدابخش اور چیرمین خلیل خود قوم کے سامنے آکر واضح کریں کہ ان کو یہ کام کرنے پرکس نے مجبور کیا جس کا اشارہ گلزار امام کے باتوں کی شکل میں تنظیم کے پاس ریکارڈ موجود ہے قوم وضاحت مانگتی ہے


تنظیم مذید تفتیش کررہی تھی کے اس دوران پھلین نے میر جان کو اپنے ہاں بلوا کر براس کے ساتھیوں کے ہاتھوں گرفتار کروایا اور ابھی تک میر جان کا کوئی پتہ نہیں زندہ ہے یا تمام ثبوت مٹانے کی کوشش میں ان کو مار دیا گیا ہے ان تمام واقعات کے بعد براس کے دوستوں نے رابطہ کیا کہ آپ  ان تمام وقعات کو میڈیا  میں نہ لائیں ہم ایک کمیٹی بنا کر ان مسائل  کے حل کے لئے ایک فیصلہ کرینگے  بی این اے ہمیں اختیار دے



بی این اے نے ان تمام مسائل کے حل کیلئے براس کو مکمل اختیار دیا  اختیار دینے کے بعد براس نے ایک پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دی جو کہ صرف بی ایل اے جیند اور بی ایل ایف کے دوستوں پر مشتمل تھی مگر افسوس کہ کمیٹی نے اپنے فیصلے میں گلزار امام اور میرجان کا کوئی ذکر تک نہیں کیا ۔بلکہ بی این اے کے لابینگ شدہ ممبران کو مکمل اختیار  دیا کہ وہ کسی بھی تنظیم میں ہتھیاروں  سمیت جاسکتے ہیں  اس کے بعد کچھ ممبران کو بی ایل اے جیند نے اپنے ساتھ بھرتی کیا اور کچھ ممبران کو بی ایل ایف نے اپنے ہاں بھرتی کیا جب کہ اپنے ہی اتحادی کے سات ایسا کرنا بہت بڑی ناانصافی ہے ابھی تک یہ مسائل حل ہی نہیں ہوئے تھے کہ براس نے کرپشن میں معطل شدہ انور عرف چاکر  کی پشت پنائی کرکے اسے تنظیم کے خلاف استمال کیا تاکہ تنظیم میں مذید بحران پیدا ہو


گلزار امام کے منظرعام پر آنے کے بعد بھی براس کے ساتھیوں  سے رابط کرنے کی بھرپور کوشش کی مگر براس کے ساتھیوں نے کسی قسم کا رابطہ نہیں کیا بلکہ راہ فرار اختیار کیا


مندرجہ بالا تمام وجوہات بی این اے بلوچ قوم کے سامنے واضح طور پر  بیان کرنے کے بعد براس نامی اتحاد سے مکمل علیحدگی کا علان کرتی ہے اور لگائے تمام الزامات کا زمہ دار بھی ہے بی این اے اپنے آپ کو دوبارہ منظم کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتی ہے اور بلوچستاں کی آزادی تک اپنے آخری سرمچار تک جنگ لڑنے کا عہد کرتی ہے


Post a Comment

Previous Post Next Post