شال بلوچ جبری لاپتہ افراد اور شہداء کیلئے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5026 دن ہوگئے۔
آج اظہار یکجہتی کرنے والوں میں ڈیرہ مراد جمالی سے بی ایس او پجار کے کارکن وسیم بلوچ عدنان بلوچ اعجاز بلوچ فہیم بلوچ اور دیگر ساتھیوں نے کیمپ اکر اظہار یکجہتی کی۔
وائس فار بلوچ مسئنگ پرسنز تنظیم وی بی ایم پی کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے اس موقع پر کہا کہ آج قوم کا بچہ بچہ ان قومی سوداگر اور غداروں کو پہچان چکی ہے جن کی وجہ سے ہزاروں ماوں کے لخت جگر خفیہ اداروں کے ہاتھوں جبری لاپتہ ہوچکے ہیں۔ جن میں سے بعض کی مسخ شدہ نعشیں ویرانوں سے مل چکے ہیں۔ ان کے ہاتھوں بلوچ شہداء کے لہو سے رنگے ہوئے ہیں۔
انھوں نے کہاہے کہ یہ جو بلوچ قوم کو روایات سکھا رہے ہیں اُن کا کردار بلوچ قوم میں کیا ہے۔ جو خود روایات کو پامال کرکے بلوچ دشمنوں کا ساتھ دے رہے ہیں اور قوم سے غداری کر رہے ہیں ان کا احتساب ہر حال میں بلوچ قوم کرے گا۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا ہے کہ یہ پر امن جدجہد بلوچ قوم نے شعوری طور پر شروع کیا ہے اور اس جدجہد میں لوگ شعوری طور پر شامل ہو رہے ہیں۔ اور آج بھی جدوجہد کی حمایت میں اضافہ اور بڑی تعداد میں شامل ہو کر اپنی جانوں کی قربانیاں دے رہے ہیں ہر شہید کے خاندان اپنے پیاروں کی شہادت کے بعد بھی جدجہد میں مزید جزبے کے ساتھ شامل ہو کر یہ ثبوت دے رہے ہیں کہ اب بھی درانقلابی یہ کہنے پر کوئی ہار محسوس کرنے کو تیار نہیں بلوچوں کو مایوس کرنے پر تُلے ہوئے ہیں۔
ماما قدیر نے کہا ہے کہ یہ حقیقت ہے کہ قوم ایک طبقہ ابھی تک سویا ہوا ہے اور ایک طبقہ لاشعوریت میں جدجہد کے کاروائیوں پر تنقید کرتے ہیں۔ کیونکہ یہ لوگ ہر عمل کو اپنے خواہشات کے مطابق دیکھنا چاہتے ہیں۔ ایک دن میں بلوچ قوم کو دس دس لاشیں دئے گئے ہیں۔ جو دشمن کا ساتھ دے کر بلوچ بہنوں کی بےہرمتی کرے انہیں زندہ رہنے کا حق بلوچ قوم نہیں دیں گے۔ جو جبری لاپتہ افراد کے ساتھ لواحقین کے ساتھ ہوگا وہ قوم کے لئے عظیم ہے جو دشمن کا ساتھ دے گا انکا انجام سب کو پتہ ہے۔ ہر قدم ہر نئے چمکتے سورج کے ساتھ میرے جوانوں کی لاشوں کا دیدار کرنا پڑتا ہے دشمن اپنے مداریوں کے ساتھ تشدد کے ذریعے اپ کو زیر کر رہی ہے پر اپ کیسے امن اور جمہوریت کے نام پر اس کے ساتھ مگالمہ کروگے۔