بلوچ نیشنل موومنٹ کے زیر اہتمام "ادارتی سیاست کی اہمیت و افادیت" کے موضوع پر آن لائن سیمینار کا انعقاد کیاگیا



شال: بلوچ نیشنل موومنٹ کے زیراہتمام "ادارتی طرزِ سیاست کی اہمیت و افادیت" کے موضوع پر آن لائن سیمینار منعقد ہوا۔ جس میں بلوچستان اور بیرون ملک سے ممبران نے شرکت کی۔ سمینار کے مقررین بی این ایم کے خارجہ سیکریٹری حمل حیدر بلوچ اور سینئر جوائنٹ سیکرٹری جنرل کمال بلوچ تھے۔


 کمال بلوچ نے سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں سب سے پہلے بلوچ سیاست کو سمجھنا چاہیے، انجمن اتحاد بلوچ سے لے کر پوری تاریخ میں بلوچ سیاست میں کتنے اتار ، چڑھاؤ آئے ان کے اثرات ہم دیکھ چکے ہیں۔


 انھوں نے کہا کہ اگر آپ ادارتی طور پر سیاست کو مضبوط نہیں کریں گے تو مقصد میں کامیابی ممکن نہیں۔


 انھوں نے مزید کہاکہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ بلوچ نیشنل موومنٹ آج بھی ادارتی سیاسی طریقہ کار پر عمل پیرا ہے۔ 


سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے بی این ایم کے فارن سیکریٹری حمل حیدر بلوچ نے کہا کہ بلوچ قومی تحریک روز اول سے آج تک ادارتی طرز پرکام کررہا ہے۔ یوسف عزیز مگسی اور یوسف عزیز کرد نے جدید سیاست کی بنیاد رکھی جو آج تک  تسلسل کے ساتھ برقرار ہے۔


 انھوں نے کہا کہ کوئی بھی سیاسی تحریک یا  تنظیم بغیر اداروں کے آگئے نہیں بڑھ سکتی۔ ایک قوم کو اکٹھا کرنا اور ایک ہی پلیٹ فارم پر لانا ایک سیاسی نتظم کا کام ہے اگر وہ ادارتی دائرہ میں رہ کر  سیاست کریں  تو یہ عمل انتہائی آسان ہوگا۔ 


انھوں نے کہاکہ  بی این ایم ادارتی بنیادوں پر سیاست کررہی ہے۔ جس کی واضح مثال یہ ہے کہ قیادت اور کارکنوں کے شہادت کے باجود کمزور ہونے کے بجائے وہ مزید توانا آواز بن چکی ہے  جس میں نوجوانوں کا اہم کردار ہے۔ 


سیمینار کے اختتام پر بلوچ نیشنل موومنٹ کے وائس چیئرمین ڈاکٹر جلال بلوچ نے کہاکہ  ادارتی طرزِ سیاست کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ اداروں کے تمام ممبران اپنے کام خوش اسلوبی سے انجام دیتے ہیں کیڈر کو کام میں رکاوٹ اور مشکلات درپیش نہیں ہوتے۔


 انھوں نے کہا کہ ادارتی طرزِ سیاست میں تقسیم کار کا  فارمولا ہے جس میں  ادارے کے تمام ممبران اپنے شعبہ جات کے مطابق اپنے کام کو بخوبی سرانجام دیتے ہیں۔ جس طرح بی این ایم ادارتی طرز پر کام کررہی ہے ، جس میں مختلف شعبے ہیں، جن میں فلاحی ادارہ ، انسانی حقوق کا ادارہ ، اطلاعات اور کلچر کے ادارے شامل ہیں۔ اسی طرز سیاست سے ادارے مربوط خطوط پر استوار ہوتے ہیں اور مقصد کا حصول ممکن ہوتا ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post