آپ کو علم ہے اس سے قبل مذکورہ نوجوان کے والد بھی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی کے بعد قتل ہوئے ہیں۔
مذکورہ نوجوان کے والد بابو محراب کو پاکستانی فورسز 2014 کو حراست میں لے کر ایک سال تک لاپتہ رکھنے کے بعد رہا کردیا تھا اس کے بعد 11 اگست 2018 کو ایک بار پھر اس کو حراست میں لیا گیا اور اس بار کو دوران حراست قتل کرکے نعش پھینک دیا گیا۔
اس کے علاوہ اس خاندان سے تعلق رکھنے والے مزید نوجوان بھی فورسز ہاتھوں جبری گمشدگی کے شکار رہے ہیں۔
حمید کے بھائی حیدر کو 2012 میں فورسز نے حراست میں لیا تھا اور اس کے علاوہ 4 اگست 2014 اسی خاندان سے تعلق رکھنے والے امیر بخش نامی شخص کو بھی حراست میں لیا گیا تھا جو تاحال لاپتہ ہیں۔