مسلح نقاب پوش لیویز اہلکاروں نے رات کے وقت ہمیں اغوا کیا ، واشک انتظامیہ کے ظالمانہ رویے کا نوٹس لیا جائے ، شہریوں کی پریس کانفرنس



بسیمہ کے علاقہ دھمگ کے رہائشی عبید اللہ نے اپنے والد اور بھائی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ 26 فروری 2023 کے رات 11:00، میں اپنے ایک رشتہ دار دین محمد کے ساتھ دھمگ میں شادی سے واپس اپنے گھر جارہے تھے کہ اچانک روڑ پر چند نقاب پوش مسلح افراد نے ہمارا راستہ روک کر ہمیں پکڑ کر ہمارے ہاتھ پاؤں باندھ کر ہمیں لیویز چیک پوسٹ دھمگ لے گئے۔


انھوں نے کہاکہ  ہمیں وہاں پتہ چلا کہ یہ لوگ لیویز والے ہیں ہم نے ان سے پوچھنے کی کوشش کی کہ ہمیں کیوں گرفتار کیاگیا اور اس طرح اغوا کرنے کی کیا ضرورت تھی تو  انکا کہنا تھا کہ ہم نے ڈی سی واشک کے حکم پر آپ لوگوں کے گرفتار کیا ہے ۔ 


اس طرح ہمیں  لیویز چیک پوسٹ پر صبح ہونے تک حس بےجا میں رکھا اور  شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ صبح ہونے کے بعد  میرے ساتھی دین محمد  کو چھوڑ دیا جبکہ مجھے بسیمہ لیویز تھانہ منتقل کردیا گیا ،رات بارے بجے سے لے کر چار بجے تک بسیمہ تھانے میں مجھ پر لیویز اہلکار شدید تشدد کرتے رہے،دو تین بار مجھے بے ہوش کیا گیا ،ایک رات 4 بجے کو میری حالت غیر ہونے پر مجھے بسیمہ کے نامعلوم کلینک پر لے جایا گیا کلینک میں مجھے  انجکشن لگائے گئے ۔


انھوں نے  وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ حالیہ دنوں میری  اپینڈکس کا آپریشن  ہوا تھا  شدید تشدد کے وجہ سے میرے آپریشن میں شدید درد اٹھ رہاتھا ، درد کے انجکشن لگانے کے باوجود میرے حالت سنبھل نہیں رہا تھا تو مجھے نشہ آور انجکشن لگا کر واپس بسیمہ تھانہ لے کر حوالات میں پھینک دیا گیا چار دن تک ڈی سی واشک اور اسسٹنٹ کمشنر بسیمہ کے حکم پر بغیر کوئی آیف آئی آر کے تفتیشی آفیسر نے مجھے پابند سلاسل رکھا، مجھے کوئی گناہ بتائے بغیر چار دن تک حوالات میں بند کرکے شدید تشدد کیا گیا۔


پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عبید اللہ کے والد کا کہنا تھا کہ ہم غریب لوگ ہیں محنت مزدوری کرتے ہیں ہمارا کسی سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں اور نہ ہی میرے بچے کوئی غیر اخلاقی سرگرمی میں ملوث ہیں پتہ نہیں کس کے کہنے پر ہم پر ظلم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں۔


انہوں نے بلوچستان کے اعلی حکام سمیت عدلیہ کے چیف جسٹس سے واشک انتظامیہ کے ظالمانہ رویے کا نوٹس لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں انصاف فراہم کیا جائے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post