شال جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلے لگائے گئے کیمپ کو 4997 دن مکمل



جبری لاپتہ افراد شہدا کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4997 دن ہوگئے اظہار یکجہتی کرنے والوں میں پشین سے پشتونخوا میت کے عزیز اللہ کاکڑ نور محمد کاکڑ اور مرد عورت کیمپ اکر اظہار یکجہتی کی.


 اس موقع پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز وی بی ایم پی کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے اظہار یکجہتی کرنے والوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے  کہا کہ امیر بلوچستان کے  بلوچوں کو دنیا کی ہر زینت و آسائش سے لطف اندوز ہونا ہے مگر ہمیں اسکی اجازت نہیں ہم بس تاریک گلیوں تاریک کال کوٹریوں تاریک زندانوں تاریک عقوبت خانوں میں آقاوں کے جبر اور ظلم  کی بھیانک تکالیف جھیل رہے ہیں ۔  


ہماری مقدر میں روشنی کے ایستادہ مینار اور جلملاتے قمقعے نہیں یہی ہماری تقدیر ہے اور یہی مقدر کہ ہم جنازوں کو کندھا دیں اپنوں اور پیاروں کے سربریدہ لاشوں سے لپٹ کر ماتمی لباسوں میں سالوں اور چہلم کے رسومات ادا کرتے ر ہنا ہے ہر دن ایک نئی نعش ہمیں  تحفے میں ملتی  ہے۔


 ہمارے لئے ہمارے سخی آقاوں کی بنائی جہنم ہماری  تقدیر ہے ، اسلام آباد کی بنائی ہوئی ظلم کے قوانین یہاں رائج  ہے۔ دنیا کی سب سے  امیر وسائل سے مالا مال  سرزمین جوکہ قدرت  کی ایک شہکار ایک نایاب تخلیق  ہے ، مگر اس انمول اور نایاب شہکار سرزمین کے باسی شاونسٹوں کے شکار ہیں۔ 


ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ آج بلوچ اس لئے مجرم اس لئے باغی  اس لئے دہشتگرد اس لئے زندانوں میں زندہ درگور  اور اس لئے واجب القتل ہے کہ انھوں نے آقا کے ظالمانہ حکم ماننے سے انکار کیا ہے اور نا انصافی بے اصولی ظلم بربریت جبر لوٹ گھسوٹ درندگی اور حیسوانیت کی دیوی کو ماننے سجدہ کرنے اور اس دیوی کے پجاریوں کے ہاتھوں بئیت کرنے سے انکار کر دیاہے ۔ 


 انھوں نے کہاہے کہ ہمیں قتل کیا جا رہا ہے ہمارے بچوں کو غیر قانونی غیر انسانی غیر اخلاقی طریقوں سے اغوا کیا جا رہا ہے  ۔ ہماری تاریخ ہماری تہزیب ہماری شناخت ہماری ثقافت ہماری چادر اور چاردیواریوں کو روندا جا رہا ہے ۔ ہماری سرو ں کو قلم کیا جا رہا ہے،  بندوق کی زور پر ہم بیان لیا جا رہا ہے،  بندوق کی زور پر ہمیں وفادار بنانے کی کوشش کی جارہی ہے اور ہمیں ڈرایا جا رہا ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post