کراچی بلوچ جبری لاپتہ افراد کی بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4967 دن مکمل



کراچی میں بلوچ جبری لاپتہ افراد شہدا کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4967 دن ہوگئے ۔


اظہار یکجہتی کرنے والوں میں نیشنل ڈیموکریٹ موومنٹ کراچی کے صوبائی کنوینر شیر محمد بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کے آرگنائزر آمنہ بلوچ  اور دیگر نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی۔


وائس فار بلوچ مسئنگ پرسنز  وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کے موجودہ صورت حال میں جہاں بلوچستان کے عوام کو یہ سوچنے پر مجبور کیا کہ موجودہ حکومت مطالبوں میں گولیاں برساتی ہے وہاں بلوچ قوم کے نوجوان خواتین اور عمومی طور پر بلوچ کے وسیع حلقوں نے صورت حال پر سندھ بالخصوص کراچی اور بلوچستان میں شدید احتجاج کیا اور کر رہے ہیں ان احتجاجوں میں بڑے بچے اور خواتین شامل ہیں ۔


ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ بلوچ عوام کی جانب سے مسلسل  احتجاج نے  اس تاریخی سچائی کو حقیقت ثابت کی ہے کہ  آپ فرد واحد کس قتل کر سکتے ہیں، لیکن آپ تصورات فکر نظریہ کا قتل نہیں کر سکتے ،نصب العین کو نہیں مار سکتے ،عظیم سلطنتیں مٹ گئیں ، لیکن تصورات فکر نظریہ زندہ ہیں ، فتح نصرت اگے بڑھتا رہا۔


انھوں نے کہا ہے کہ  عوام کا استحصال کرنے والے یہ گروہ خون ریزی اور تباہی کے ہر قسم کے ہتھیاروں سے لیس ہیں، نظم ضبط کے نام پر یہ اس آواز کا گلہ دبا دیتے ہیں جو ان کو للکارتی ہے ان کے کالے کرتوتوں پر سے پردہ اٹھانے کی جرات کرتی ہے ۔


انھوں نے کہاہے کہ مارا عقیدہ ہے سامراجی نظام لوٹ اور غارت گری کے لئے بنائی گئی ایک منظم سازش کا نام ہے سامراجیت انسان کے زریعے انسانوں کے استحصال قوموں کے عیارانہ استحصال کا آخری پڑاو ہے سامراجی قوتیں اپنے دلیل مقاصد کو پورا کرنے کے لئے نہ صرف عدلیہ کے زریعے  قتل غارت کرتی ہے ، بلکہ وہ بڑے پیمانے پر خون ناحق غارت گری اور جنگ جیسے کوفناک جراںٔم کی مرتكب  ہوتی ہے۔  ایسے معصوم اور نہتے لوگوں پر گولیاں برسانے میں ان کو کوئی عار نہیں جو ان کے استحصال اور غارت گری کے مقاصد کے آگے جھکنے سے انکار کردیتے ہیں ۔ 


ماما نے کہاہے کہ نظام ضابطے کے ٹھیکے دار بن کرسامراجی قوتیں امن آتشی کا خاتمہ کرتی ہیں۔  معصوم لوگوں کا قتل کرتی ہیں اور اسے سبھی جراںٔم ان کے لئے جاںٔز ہوتے ہیں جو تصور انسانی میں آسکتے ہیں۔

Post a Comment

Previous Post Next Post