ماھل بلوچ کی ساس نے شال میں جاری دھرنے کے مقام پر ماھل کے ساتھ پیش آنے والے واقعہ بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی فورسز نے ہمارے گھر پر چھاپے کے وقت ہمیں ایک کمرے میں بند کر دیا ، جب کہ ماھل کو دوسرے کمرے میں رکھا گیا۔
انکے مطابق اپنے کمرے سے ہمیں ماھل کی چیخیں سنائی دے رہی تھیں جہاں ان پر تشدد کیا جا رہا تھا۔ اس کی بیٹیاں بھی اس خوف سے چیخیں مارنے لگیں اور رونے لگیں۔
انھوں نے کہا کہ میں نے فریاد کی کہ ان بچوں پر رحم کریں انکی ماں کو چھوڑ دیں تو انہوں نے کہاکہ اسے ہم وہیں بھیجیں گے جہاں اسکا شوہر گیا ہے۔ بچوں کی بھی وہی جگہ ہے سب نے وہیں جانا ہے ، لیکن آپ اگر یہاں سے نکلیں یا کسی کو کچھ بتایا ہم آپکو معاف نہیں کریں گے۔
اس طرح بانڑی بلوچ جوکہ خود بھی اس موقع پر ماھل کے ساتھ اغوا ہوئی تھیں اور واقع کے چشم دید گواہ بھی ہیں نے واقع کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ رات تقریبا گیارہ دروازے پر دستک ہوئی جب ہم سو رہی تھیں ، میں جاگ گئی اور ممانی ماھل کو جگادی انھوں نے پوچھا کہ کون ؟ اب تک ہم نے دروازہ نہیں کھولاتھا کہ سی ٹی ڈی اہلکار آفیسر جن کے ہمراہ خاتون افسر تھیں گھر کے اندر داخل ہوئے ،ماھل کو الگ کمرہ میں بند کرکے انھیں تشدد کا نشانہ بنانا شروع کردیا ، جبکہ ہمیں الگ کمرے میں رکھا گیا ۔
گھروں کی تلاشی لی گئی ہمارے نئے پرانے موبائل اور پیسے اپنے قبضہ میں لئے گئے ، جبکہ اس دوران ان کے ساتھ جو اسلح تھے انھیں ہمیں دکھادیاکہ یہ ماھل کی ہیں ان کے کمرہ سے برآمد ہوئی ہیں ۔
بعد ازاں ہمیں ماھل کی بچیوں اور نانی سمیت کہاگیا کہ تیار ہوجائیں چلیں ہمارے ساتھ ، ہمیں گھر سے نکال دیئے تو باہر سات سفید گاڑیاں اور ایک کالی شیشے والی گاڑی تھی ، میری ممانی ماھل کو کالی گاڑی میں الگ بٹھادی گئی اور ہمیں سفید گاڑی میں بیٹھنے کو کہاگیا ہم سب بیٹھ گئے۔
کچھ دیر بعد ہمیں اسپینی روڈ واقع سی ٹی ڈی آفس پہنچادیا گیا ، جہاں پر ہماری آنکھوں پر بٹھیاں باندھ دی گئیں، مگر ماھل کو الگ رکھا جہاں ا سکی چیخوں کی آوازیں صاف سنائی دے رہی تھیں ۔
ایک گھنٹے بعد افسر آئے ہماری آنکھوں کی پٹیاں کھول دیں ہم سے ذاتی سولات پوچھ کر چلے گئے ، کچھ دیر بعد پھر وہی آئے اور پہلے کے سولات دھرائے ۔
کچھ دیر بعد خاتون افسر آئیں انھوں نے ہماری آنکھوں کی پٹیاں کھول دیں ، جب صبح ہوئی تو ہمیں کہاگیا کہ چلیں آپ کو گھر پہنچا دیتے ہیں ۔ ہم نے پوچھاکہ ماھل کہاں ہے تو انھوں نے کہاکہ انھیں اس وقت نہیں چھوڑ سکتے کیوں کہ ان سے اسلح بر آمد ہواہے ۔
جس کے بعد ماھل کے علاوہ ہم سب کو قمبرانی روڈ ایک سنسان جگہ پہنچاکر ایک ہزار تھمادیا گیا اور تنبیہ کرتے ہوئے کہاکہ گھر جائیں ، مگر یہ واقع کسی کے ساتھ بیان نہ کریں ۔ ہم سنسان جگہ سے روڈ کی طرف چل پڑے جہاں سے رکشہ لیکر گھر پہنچے اور یہاں سے اپنے ساتھ ہونے والے واقع کے بارے اپنے رشتہ داروں کو اطلاع دی کہ ہمارے ساتھ یہ واقع پیش آیا ،ماھل لاپتہ ہیں ۔