بلوچستان میں انسانی حقوق کی صورتحال، ماہ دسمبر کی رپوٹ ،38 افراد جبری لاپتہ ، ایک کی لاش برآمد،  اورماڑہ میں  پرامن مظاہرے کے دوران پولیس تشدد سے ایک شخص ہلاک، پانک

 بلوچستان میں انسانی حقوق کی صورتحال، 

شال: انسانی حقوق کے ادارہ پانک کی ماہانہ رپورٹ کے مطابق گذشتہ سال کے آخری مہینے میں 38 افراد کو جبری لاپتہ کیا گیا ،جبکہ جبری لاپتہ عمران بابو کو پاکستانی فوج نے ضلع آواران کے گاؤں بانی کولواہ  سے گرفتاری کے بعد دوران حراست قتل کرکے بزداد کے مقام پر ان کی مسخ شدہ لاش پھینک دی۔


اورماڑہ   ضلع گوادر میں پرامن مظاہرے میں شریک دوست محمد ولد دوشمبے پولیس تشدد سے ہلاک ہوئے جبکہ تجابان ضلع کیچ میں پاکستانی فوج نے آبادی پر مارٹر گولے فائر کئے جس سے ایک خاتون زخمی ہوگئیں۔


رپورٹ میں کہا گیا ہے گوادر میں پرامن دھرنے  کو ختم کرنے کے لیے فورسز نے طاقت کا استعمال کیا اور لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ بزرگ سیاسی رہنماء حسین واڈیلہ سمیت کئی مظاہرین کو گرفتار کرکے دیگر شہروں میں منتقل کیا گیا ۔دھرنے میں شامل خواتین کو بھی تشددکا نشانہ بنایاگیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان بلوچوں کو پرامن مظاہروں کی  بھی اجازت دینے کو آمادہ نہیں۔


 رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کی  سرپرستی میں قائم ڈیتھ اسکواڈز نے بلوچستان کوایک وسیع قید خانے میں تبدیل کرکے  بلوچ عوام سے زندگی کا حق چھینا ہے۔قومی حقوق اپنی جگہ بنیادی شہری حقوق بھی سلب کئے جاچکے ہیں اور قومی پارٹیوں پر قدغن ہے۔


پانک کے مطابق بلوچستان میں ریاستی سرپرستی میں نام نہاد سرداروں نے اپنی نجی جیلیں تشکیل دی ہیں جہاں  لوگوں کو قید کرکے ان سے جبری مشقت لیا جارہا ہے جو انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post